ترکی: خواتین پر تشدد کی روک تھام کا قانون منظور

ترک پارلیمنٹ نے خواتین پر جنسی جرائم اور گھریلو تشدد کے انسداد کا ایک قانون منظور کر لیا ہے۔ نئے قانون میں خواتین کو تشدد سے قتل کرنا، جنسی حملوں، مار کٹائی، اور گھریلو تشدد پر سخت سزائیں دی جائیں گی۔ خواتین کو ان کی آزادی سے محروم کرنا بھی قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔
خواتین کی نسل کشی اور بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کے ٹھوس ثبوت کو آئین کی خلاف ورزی تصور کرتے ہوئے مجرموں کو عدالتوں کے کٹہروں میں لایا جائے گا۔
واضح رہے کہ یورپین یونین کی طرف سے ترکی پر خواتین کے حقوق کے حوالے سے سخت تنقید کی جا رہی تھی۔ خاص کر جب سے ترک صدر ایردوان نے خواتین کے حقوق کے استنبول کنونشن سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ صدر ایردوان کا موقف تھا کہ اس کنونشن کو ترکی میں غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے دس سال قبل یورپین یونین میں شامل ممالک نے خواتین حقوق کے استنبول کنونشن پر دستخط کئے تھے جس میں ترکی بھی شامل تھا۔ صدر ایردوان نے اس سال کنونشن سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ترکی خواتین پر تشدد روکنے کے لئے اپنے مقامی قوانین بنائے گی۔
ترک پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر اس قانون کی منظوری دے دی ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More