تحریر: ظہیر احمد
ترک اداکار اینگن التان المعروف ارطغرل غازی طویل انتظار کے بعددس دسمبر کی صبح اچانک پاکستان آئے تو پرستاروں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ۔ لاہور ایئرپورٹ سے انہیں پرل کانٹی نینٹل ہوٹل لے جایا گیا۔ انگین التان کو اچانک پی سی ہوٹل میں دیکھ کر پہلے لوگ یہی سمجھتے رہے کہ یہ کراچی سے تعلق رکھنے والا انگین التان کا ہمشکل ہے جو میڈیا پر بھی آتا رہاہے لیکن جیسے ہی میڈیا کے ذریعے یہ خبر پھیلی کہ انگین التان لاہورکے پی سی ہوٹل میں موجود ہیں ، وہاں لوگ اپنے پسندیدہ اداکار سے ملنے کے لیے ہرممکن حربہ آزمانے لگے ۔
کورونا وائرس کی وجہ سے محدود سرگرمیوں کے باوجود اینگن التان اپنے پاکستان فینز کی محبت دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور اپنے دلی جذبات کااظہار کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا ، مجھے اندازہ نہیں تھا ، آپ مجھ سے اتنی محبت کرتے ہیں ۔
انگین التان لاہور میں دو دن کیا کرتے رہے ۔
انگین التان نے اپنے لاہور میں دو روزہ قیام کے دوران اپنے میزبان میاں کاشف ضمیر کے گھر بھی گئے ۔ اس دوران راستے میں وہ اچانک ایک فیکٹری میں کچھ دیر کے لیے رکے ، جہاں ترک اداکار کو دو تلواریں تحفے میں دی گئیں ۔ اگلے روز انگین التان نے پی سی ہوٹل میں ہنگامی پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ یہ ان کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے ، آخری نہیں ۔ انہیں یہ تو پتہ تھا کہ ارطغرل غازی کردار ادا کرنے پر پاکستانی انہیں پسند کرتے ہیں لیکن اتنی محبت کرتے ہیں یہ اندازہ نہیں تھا۔ انگین التان نےپاکستان کے شمالی علاقہ جات کی خوبصورتی کا ذکرکرتےہوئے وہاں جانے اور تاریخی مقامات کی سیر کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔انہوں نے اس موقع پر اردو زبان میں شکریہ ادا کیا اور لاہور لاہوراے کا نعرہ بھی لگایا ۔ پریس کانفرنس کے بعد اسلام آباد سے خاص طورپر آئے سینیٹر طلحہ محمود نے انہیں ریشمی قالین سمیت قیمتی تحائف دیے ۔ انگین التان کے ساتھ آئے مترجم ڈاکٹر فرقان حمید انہیں پاکستان اور لاہور کے بارے میں بھی ہرموقع پر آگاہ کرتے رہے ۔ شام کےوقت وہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملنے چلے گئے۔ایو ان وزیراعلیٰ سے نکلے توانگین التان نے تاریخی مقامات دیکھنے کی خواہش جزوی طور پر پوری کی اور بادشاہی مسجد گئے اور مزاراقبال پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی ۔ رات پی سی ہوٹل میں گزارنے کے بعد ترک اداکار انگین التان واپس استنبول چلے گئے ۔
انگین التان کاپاکستانی میزبان کیوں گرفتار ہوا؟
اینگن التان کی لاہور آمد ،، کاشف ضمیر کے گھر سمیت مختلف جگہوں کے دورے اور واپسی سمیت سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا کہ اچانک نیونیوز ٹی وی کا رپورٹر حماد اسلم لاہور ، سیالکوٹ اور سرگودھا میں درج آٹھ ایف آئی آرزکے ساتھ سکرین پر آیا اور بتایا کہ ترک اداکار اینگن التان کا میزبان دھوکہ دہی اور فراڈ کا مرتکب ہے اور اس کے خلاف مختلف شہروں کے تھانوں میں مقدمات درج ہیں بلکہ وہ ان میں سے کچھ مقدمات میں اشتہاری اور عدالتی مفرور بھی قرار دیا جاچکا ہے ۔ یہ خبر نشر ہونے کے بعد میاں کاشف ضمیر کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو منظرعام پر آئی جس میں اس نے رپورٹر حماداسلم پر سنگین الزامات لگائے ۔ اس کے ردعمل میں ٹی وی رپورٹر حماد اسلم نے ایف آئی آر درج کرادی اور پھر پولیس نے کاشف ضمیر کو ان کے گھر سے گرفتارکرلیا ۔ کاشف ضمیر نے اس موقع پر کچھ مزاحمت بھی کی لیکن خود کو گرفتار ہونے سے بچانہ پائے ۔ جس کے بعد کاشف ضمیر نے اپنا نیا ویڈیو پیغام جاری کیا ، جس میں وہ ٹی وی رپورٹر حماد اسلم کو اپنا بھائی قرار دیتے ہیں اور ان پر لگائے تمام الزامات بے بنیا د اور غصے میں ردعمل کا نتیجہ بتارہے ہیں ۔اینگن التان کے پاکستانی میزبان کاشف ضمیر نے ٹی وی رپورٹرز پرلگائے الزامات تو واپس لے لیے اور اس پر معافی بھی مانگ لی ۔ لیکن انہوں نے اپنی اور دوسری ویڈیو میں خود پر درج ایف آئی آرز اور اپنے کاروبار کے بارے کوئی وضاحت نہیں کی ۔ گرفتاری کے اگلے روز میاں کاشف ضمیر کی مقامی عدالت نے پچاس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی ۔
ٹی وی رپورٹر حماد اسلم کو کیسے خبر ملی ؟
لاہور میں ہم نے نیونیوز کے رپورٹر حماد اسلم سے رابطہ کرکے ان سے سوال کیا کہ انہوں نے پاکستان کو عزت دلانے والے شخص کاشف ضمیر کے خلاف کس کے کہنے پر اور کتنے پیسوں میں یہ سٹوری چلائی ۔ اس پر نیونیوز کے کرائم رپورٹر حماد اسلم نے بتایا کہ اینگن التان کی آمد کا سن کر بطور صحافی وہ پرل کانٹی نیٹل ہوٹل گئے تو وہاں انہیں ترک اداکار کے قریب کئی ایسے افراد نظر آئے جن کا ٹریک ریکارڈ مشکوک تھا ۔ اس پر ان کی صحافی حس پھڑکی اور انہوں نے اپنے ذرائع سے معلومات لینا شروع کی تو معزز ترک مہمانوں کی پاکستان آمد کے لیے بزنس کلاس ٹکٹوں کی خریداری سے لے کر لاہور میں قیام کے دوران ملاقاتوں تک کئی معاملات پر سوا ل اٹھے ۔ جس کے بعد جب کاشف ضمیر کا پولیس ڈیپارٹمنٹ سے ریکارڈ چیک کرایا تو ایک ایک کرکے دھوکا دہی اور فراڈ کی ایف آئی آرز سامنے آنے لگیں ۔ مجرمانہ ریکارڈ کے اتنے ثبوت سامنے آنے کے بعد بطور صحافی یہ ممکن نہیں تھا کہ اسے اپنے ناظرین تک نہ پہنچایا جاتا۔
کاشف ضمیر اینگن التان تک کیسے پہنچے ؟
کاشف ضمیر اور حماد اسلم کے موقف جاننے کے بعد اب ترکی کا رخ کرتے ہیں کہ وہاں اینگن التان تک کاشف ضمیر نے کیسے رسائی حاصل کی اور خود کو کیا کہہ کر متعارف کرایا ۔ استنبول میں کاشف ضمیر نے انقرہ یونیورسٹی کے پاکستانی پروفیسر ڈاکٹر فرقان حمید کے ذریعے رسائی حاصل کی ۔ پچھلے دو برس میں وہ ڈاکٹر فرقان حمید کی پاکستان آمد کے دوران ان سے ملاقاتیں کرتے رہے اور خود کو ٹیکسٹائل کے بزنس مین کے طور پر متعارف کرایا ۔ اس کے بعد جب کاشف ضمیر استنبو ل گئے اور ڈاکٹر فرقان حمید سے ملے تو ان سے پنجاب کے اہم عہدے پر فائز شخصیت اور ملتان سے تعلق رکھنے والے ایک سابق وزیراعظم ویڈیو کال پر بات کرائی ۔ جس میں انہو ں نے سفارش کی کہ کاشف ضمیر ان کا برخوردار ہے اس کی اینگن التان سے ملاقات کرادیں ۔ پہلی ہی ملاقات میں کاشف ضمیر نے اینگن التان کو قیمتی انگوٹھی تحفے میں دی اور پھر معاہدے کے معاملات طے پائے ۔ اس معاہدے کے تحت دس لاکھ امریکی ڈالر جوپاکستانی کرنسی میں تقریبا سترہ کروڑ روپے بنتے ہیں ، ان میں آدھے یعنی پانچ لاکھ ڈالر کاشف ضمیر نے لاہور میں معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے اینگن التان کو ادا کرنے تھے ۔ جبکہ باقی پانچ لاکھ ڈالر کی رقم معاہدے کے دوسرے مرحلے میں ینگن التان کی دوبارہ پاکستان آمد سے مشروط تھی ۔ چونکہ پاکستان سے ارسٹھ ادارے اور شخصیات اینگن التان کی میزبانی کے لیے پیش کش کیےہوئے تھے اس لیے طے پایا کہ ماضی کی طرح کسی بھی بدمزگی سے بچنے کے لیے اچانک پاکستان پہنچا جائے ۔
اینگن التان کو کاشف ضمیر نے کتنی رقم دی ؟
لاہور میں قیام کے دوران جب اینگن التان سے معاہدہ کیاگیا تو انہیں کاشف ضمیر کی جانب سےانہیں نقدرقم نہیں بلکہ اپنے آبائی شہر کے ایک نجی بینک کا چیک دیا۔ جس پر نوکروڑ دولاکھ بیس ہزارروپے رقم درج کی گئی ۔ انگین التان کو بتایاگیا کہ پانچ لاکھ ڈالر کچھ روز میں ان کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوجائیں گے ۔ دس دسمبرکو دیا جانے والا یہ چیک بیس دسمبر تک کیش نہیں ہوپایا۔ اس دوران کاشف ضمیر پر ایف آئی آرز درج کیے جانے کی اطلاعات کے بعد ترکی میں اینگن التان کے کیمپ میں بھی بے چینی پائی جارہی ہے لیکن ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے ۔ اینگن التان کا موقف ہے کہ کاشف ضمیر نے انہیں پانچ لاکھ ڈالر ٹرانسفر کیے جانے کی جو بینک رسید دی ہے اس کے ٹرانسفر ہونے کاانتظار کیا جائے اور تب تک کاشف ضمیر کی حمایت یا مخالفت میں کوئی بھی بیان نہیں دیا جائے گا۔البتہ رقم ٹرانسفر ہوجاتی ہے تو اس کے بعد معاہدے کے دوسرے مرحلے کے بارے میں سوچ بچار کے بعد اینگن التان کوئی فیصلہ کریں گے اور اگر رقم کی ادائیگی نہیں ہوتی تو اینگن التان جن کےساتھ ترک اور پاکستانی حکام بھی رابطے میں ہیں وہ کاشف ضمیر سے متعلق انتہائی قدم سے بھی گریز نہیں کریں گے ۔