ترک خاتون اول امینہ ایردوان نے ترکی کے جنوبی علاقے میں احتجاج پر بیٹھی ترک ماوٗں سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
یہ مائیں اپنے بچوں کی واپسی کے لئے پچھلے 486 دنوں سے احتجاج پر بیٹھی ہیں۔ ان کے بیٹوں اور بیٹیوں کو کُرد دہشت گرد تنظیمیں اغوا کر کے لے گئی ہیں۔ بعض بچوں کو دہشت گرد تنظیموں نے ورغلا کر اپنے ساتھ ملا لیا ہے۔
اس وقت ترکی میں 300 سے زائد خاندان اپنے بچوں کی واپسی کے لئے احتجاج پر بیٹھے ہیں۔ ان ترک ماوٗں نے اپنے بچوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ترک سیکیورٹی فورسز کے سامنے سرنڈر کریں اور گھروں کو واپس آ جائیں۔
ترک خاتون اول امینہ ایردوان نے امید ظاہر کی ہے کہ نئے سال میں ان ماوٗں کے دکھ اور درد میں کمی آ جائے گی جب ان کے بچے واپس ان کے گھروں میں لوٹ آئیں گے۔
اپنے ٹوئٹر اکاوٗنٹ پر امینہ ایردوان نے گذشتہ سال کی ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں وہ ان ترک ماوٗں کے احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئیں تھیں۔
دوسری طرف کرُد دہشت گرد تنظیم (پی کے کے) کے چُنگل سے فرار ہو کر ایک خاتون واپس آگئی ہے اور اس نے اپنے آپ کو سیکیورٹی فورسز کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے۔
سیکیورٹی فورسز سے بات کرتے ہوئے خاتون نے بتایا کہ کئی نوجوان کُرد دہشت گرد تنظیم کو چھوڑ کر واپس آنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم سے بھاگ کر واپس آنا ان کی زندگی کا اہم ترین فیصلہ تھا۔ دہشت گرد تنظیم کے ساتھ رہتے ہوئے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے خاتون نے کہا کہ وہ مشکل ترین حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور کئی مسائل سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اب دہشت گرد تنظیم بتدریج تحلیل ہو رہی ہے۔
انہوں نے دہشت گرد تنظیم کے اپنے دیگر ساتھیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ واپس آئیں اور سیکیورٹی فورسز کے سامنے سرنڈر کریں اور اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں۔
ترک وزارت داخلہ نے بتایا کہ اس سال دہشت گرد تنظیموں کو چھوڑ کر واپس آنے والوں کی تعداد 243 ہو چکی ہے۔
سابقہ پوسٹ
اگلی پوسٹ