حکومت کے سو دن ۔ اب کیا کرنا چاہیے؟

سہیل شہریار
تحریک انصاف کی حکومت کو دو ووٹوں کی اکثریت سے گھر بھجوانے والی پاکستان مسلم لیگ ن کی سرکردگی میں پی ڈی ایم کی اتحادی  حکومت کے اقتدار میں 100 روز مکمل ہو گئے ہیں۔ تاہم موجودہ حکومت کے سو دنوں کا تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے سو دنوں سے موازنہ مناسب نہیں ہوگا۔ کیونکہ دونوں کے حالات و معاملات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
سابق حکومت کے سو روز آسودگی کے دن تھے ۔ معیشت مستحکم اور افراط زر ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر تھا۔ جبکہ موجودہ حکومت پر روز اول سے چھائے غیر یقینی کے سائے آج بھی قائم ہیں۔ سیاسی اور اقتصادی صورت حال صرف خراب نہیں ہیں بلکہ انتہائی خراب ہیں۔ اور اسی صورتحال سے مفاد پرست بھرپور فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں جبکہ کئی معاملات میں حکومت فیصلہ سازی میں مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔نتیجتاً سٹاک ایکسچینج مندی کا اور ڈالرغیر معمولی تیزی کا شکار ہے۔جس سے سٹاک اور منی مارکیٹس کے بڑے کھلاڑی بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔اور اب توبنکنگ نظام بھی اس کھیل میں شامل ہو گیا ہے۔کیونکہ آئی ایم ایف سے نئے معاہدے نے انہیں بھی کھل کھیلنے کا موقعہ دے دیا ہے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ اتحادی حکومت کا اب تک 100 روز میں سب سے بڑا کارنامہ آئی ایم ایف سے ڈیل کا دوبارہ حصول ہے۔ تاہم جاتے ہوئے سابقہ حکومت کی جانب سے اٹھائےگئے متعدد اقدامات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ چنانچہ توقع کی جا رہی تھی کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ معیشت میں بہتری لائے گا ۔مگر پنجاب کے ضمنی انتخابات میںمسلم لیگ ن کو شکست کے بعد بے یقینی کی کیفیت میں اضافے سےایسا نہیں ہو سکا ۔دوسری جانب حکومت تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں کی گئی حالیہ کمی کو بھی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی سمیت مختلف شعبوں میں لاگت میں کمی کی صورت میں عملی طور پر نافذ کرنے میں تا حال کامیاب نہیں ہو پائی۔
اس سب کے باوجودآئی ایم ایف سے معاہدے کی بحالی کو موجودہ حکومت کا بڑا کارنامہ قرار دیا جا سکتا ہے جس نے معیشت پر لٹکتی ڈیفالٹ کی تلوار کو ہٹا دیا ہے اور صرف اسی بنا پر ملک کو دوست ممالک اور مارکیٹ سے بہتر نرخ پر قرض مل سکے گا۔اسے موجودہ حالات میں کارنامہ اس لئے قرار دیا جا سکتا ہے کہ اولاً حکومت نے تمام سیاسی مصلحتوں کو پس پشت ڈال کر یہ انتہائی مشکل اور غیر مقبول فیصلہ کیا ہے ۔جس نے ملک میں مہنگائی کا طوفان برپا کر دیا ہے۔یہ موجودہ حکومت کی خو ش قسمتی ہے کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات اور خوردنی تیل سمیت درآمدی اشیائے ضروریہ کے نر خ تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ مگر حکومت کا اصل چیلنج اب تیل اور دیگر درآمدی اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں کمی کو حقیقی معنوں میں عوام تک پہنچانا ہے۔تاکہ مہنگائی نمایاں کمی ممکن بنائی جا سکے۔اگر موجودہ اتحادی حکومت اس میں کامیاب ہو جاتی ہے تو نہ صرف اسکی عوامی مقبولیت دوبارہ بحال ہو جائے گی بلکہ اسکے طرز حکمرانی پر عوام کا اعتماد بھی بحال اور مزید مستحکم ہو جائے گا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More