ماسکو(پاک ترک نیوز)
کریملن میںروسی وزارت دفاع کی طرف سے کھیرسن کے علاقے میں روسی فوجیوں کو دریائے نیپر کے بائیں کنارے پر واپس بلانے کے فیصلے پرمکمل اور پر اسرار خاموشی کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس معاملے پر تمام سوالات متعلقہ وزارت وفاع کی جانب بھیجنےکا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔
کریملن کے ترجمان نے جمعہ کی شب بھی بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ انکے پاس اس موضوع پر کچھ کہنے کے لیے نہیں ہے اور نہ ہی کچھ کہنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ فوجیوں کے انخلاء کی تجویز یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کے کمانڈر آرمی جنرل سرگئی سرووکین نے دی تھی اور اس پر فیصلہ وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ "خصوصی فوجی آپریشن سے متعلق ہے،” اس لیے وہ اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔
یاد رہے کہ 9 نومبر کو، روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے خصوصی ملٹری آپریشن زون میں فورسز کے مشترکہ گروپ کے کمانڈر سرگئی سرووکین کی تجویز کے تحت ڈنیپر کے دائیں کنارے سے روسی افواج کو واپس بلانے کا حکم دیاتھا۔
جبکہ جنرل سرووکین نے اس بات پر زور دیاتھا کہ روسی افواج کامیابی کے ساتھ یوکرین کے حملوں کو پسپا کر رہی ہیں، اور افواج کو وہاں سے ہٹانے کا فیصلہ ایچ پی پی ڈیم کے نیچے والے علاقے میں ممکنہ سیلاب کی وجہ سے گروپ کے الگ تھلگ ہونے کے خطرے کی وجہ سے تھا۔ سرووکین کے مطابق علاقے کے وہ تمام شہری جنہوں نے انخلاء کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔جن کی تعداد 115,000 سے زیادہ ہے کو بھی بائیں کنارے لایا گیا ہے۔