استنبول (پاک ترک نیوز)
روسی خام تیل پر مغرب کی قیمت کی حد میں کمی کے بعد ترکیہ کے ساحل پر آئل ٹینکر ز کا ٹریفک جام ہو گیا اور انقرہ نے اپنے آبنائے پر جانے والے کسی بھی جہاز کے لیے مکمل انشورنس کوریج کا ثبوت مانگ لیا ہے۔
منگل کے روز سامنے آنے والی میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پیر کو تقریباً 19 خام تیل کے ٹینکرز ترکیہ کے پانیوں کو عبور کرنے کے منتظر تھے۔
G-7 ممالک، آسٹریلیا اور یورپی یونین کی 27 ریاستوں کی طرف سے روسی سمندری خام تیل پر عائد کردہ 60 ڈالر فی بیرل قیمت کی حد اس ہفتے سے نافذ العمل ہو گئی ہے۔یہ معاہدہ G-7 اور یورپی یونین کے رکن ممالک، انشورنس کمپنیوں اور کریڈٹ اداروں کے ٹینکرز کا استعمال کرتے ہوئے روسی تیل دیگر ممالک کو صرف اس صورت میں بھیجنے کی اجازت دیتا ہے جب یہ تیل کارگو کیپ پر یا اس سے نیچے خریدا گیا ہو۔
روس نے پیر کے روز کہا تھاکہ اس کے تیل پر مغربی قیمتوں کی حد عالمی توانائی کی منڈیوں کو غیر مستحکم کر دے گی لیکن اس سے یوکرین میں اس کے "خصوصی فوجی آپریشن” کو برقرار رکھنے کی صلاحیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔تاہم ترکیہ نے ان اقدامات کی روشنی میں آبنائے پر جانے والے کسی بھی جہاز کے لیے مکمل انشورنس کوریج کے نئے ثبوت کا مطالبہ کیا ہے۔جس کے نتیجے میں بحری جہاز بوسپورس اور ڈارڈینیلس کے قریب لنگر انداز ہو گئے ہیں۔ یہ دو آبنائے روس کی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کو بین الاقوامی منڈیوں سے جوڑتے ہیں۔