روس پر پابندیاں :کیا ڈالر کےزوال کا وقت آن پہنچا؟

تحریر:سلمان احمد لالی
اس وقت دنیا تاریخ کے انتہائی اہم موڑ سے گزر رہی ہے ،یوکرین پر روس کے حملے اور مغرب کی جانب سے روس عائد کردہ پابندیاں تو صدر ولادیمیر پیوٹن کو انکے ارادوں سے باز رکھنے میں ناکام ثابت ہوئی ہیں لیکن ان کے خود امریکہ کو نقصانات کی تصویر واضح ہونا شروع ہوگئی ہے۔
جنگ عظیم دوئم کے بعد سے امریکی ڈالر بین الاقوامی تجارت کیلئے استعمال ہونے والی سب سے قابل اعتبار اور موثر کرنسی رہی ہے ۔ دنیا بھر میں غیر ملکی تجارت کیلئے ڈالر کے استعمال سے امریکی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی ملک ، ادارے یا فرد پر پابندی عائد کرسکے جس سے پابندیوں کا شکار ملک ، ادارہ یا شخص ڈالر میں لین دین نہیں کر سکتا ۔ ایک عرصے سے امریکہ نے پابندیوں کو اپنے سیاسی عزائم کیلئے استعمال کیا ہے ، ڈالر دنیا میں امریکی طاقت کے اظہار کا استعارہ بن چکا ہے۔ لیکن روس جیسی عالمی طاقت اور چین کے ساتھ تعلقات میں خرابی نے اس بات کا امکان پیدا کردیا ہے دنیا امریکہ کے غصے سے بچنے کیلئے ڈالر کا متبادل نظام لائے تاکہ آنے والے دور میں ڈالر کی اہمیت کو کم کرکے واشنگٹن کی پابندیاں لگانے کی صلاحیت کوبتدریج محدود کیا جاسکے۔
ایسے میں کرپٹو کرنسی تیزی سے دنیا کے مالیاتی نظام کا متبادل بنتی چلی جارہی ہے۔ پانچ برس پہلے کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ 14ارب ڈالر تھی جبکہ آج اسکا مجموعی حجم تین ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے روس پر کڑی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے کریڈٹ کارڈ نیٹ ورکس، ویزا اور ماسٹر کارڈکے علاوہ آن لائن ادائیگیوں کی سب سے بڑی کمپنی پے پال نے روس میں اپنا کام معطل کردیا ہے۔ اس کا مطلب ہے روسی بینکوں کے جاری کردہ کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز اب روس سے باہر کام نہیں کرسکتے اور نہ ہی ویزا، ماسٹر کارڈز کے ذریعے روس کے اندر ادائیگی کی جاسکتی ہے۔
عالمی ادائیگیوں کا نظام SWIFT بین الاقوامی تجارت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور روس کو اس نظام سے علیحدہ کرنے سے بھی بہت زیادہ مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔ روس کے مرکزی بینک کے اثاثہ جات ضبط کرلیے گئے ہیں اور روسی کرنسی روبل کی قدر اس وقت تاریخ کی سب سے کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
لیکن اس سے یہ تاثر پھیلا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کا عالمی مالیاتی نظام میں شرکت کا انحصار امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی خوشنودی پر ہے جو کسی بھی وقت آپ کو اس نظام سے نکال باہر کر سکتے ہیں جس سے ان کی معیشت کا دنوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں میں بیڑا غرق ہو جاتا ہے۔
ایسے میں بٹ کوائن جو دنیا کی سب سے معروف اور مکمل طور پر ڈی سینٹرلائزڈ ڈیجیٹکل کرنسی ہے ، کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ اسے کوئی ریگولیٹ نہیں کرتا اور نہ ہی کوئی مڈل مین اسے کنٹرول کرتا ہے۔ممکن ہے کہ آنے والے وقت میں بٹ کوائن کا استعمال ڈالر کی Hegemonyکو ختم کرکے رکھ دے۔
پابندیاں صرف اس وقت موثر ہوتی ہیں جب کوئی آپ کی کرنسی استعمال کرتا ہو لیکن اگر روس اور چین یہ فیصلہ کرلیں کہ وہ اب اب بیجنگ کے مرکزی بینک کی جاری کردہ ڈیجیٹل کرنسی کا استعمال کریں گے تو اس سے پابندیاں غیر موثر ہوجائیں گی۔
جنوری میں امریکہ کے مرکزی بینک فیڈرل ریزروز نے کہا ہےکہ کئی ممالک ڈالر کے عالمی استعمال اور غلبے کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کر سکتے ہیں۔ایسے میں روس سمیت کئی ممالک پر ایک نئی حقیقت آشکار ہو چکی ہے کہ امریکہ کا جواب چین ہی دے سکتا ہے۔ کئی روسی بینکوں نے ویزا اور ماسٹر کارڈ کے بجائے اپنی آن لائن ادائیگیوں کے سسٹم کو چینی یونین پے کے ساتھ منسلک کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اسی طرح چین کا ڈیجیٹل یوآن بھی مرکزی دھارے میں شامل ہوسکتا ہے۔
اگر آنے والے دنوں میں زیادہ سے زیادہ ممالک چین اور روس کے ساتھ باہمی تجارت کیلئے ڈالر پر انحصا ر کم کردیتے ہیں تو اس سے امریکہ کے عالمی منصب اور مقام میں کمی آئے گی۔ماہرین ایک عرصے سے انتباہ کر رہے ہیں کہ امریکہ کی جانب سے مالیاتی پابندیوں کے زیادہ بڑھتے استعمال سے دیگر ممالک متبادل نظام ڈھونڈنے پر مجبور ہو جائیں گے جو امریکی طاقت اور اثر و نفوذ کے تابوت میں شاید پہلا کیل ثابت ہو۔ شاید وہ وقت آن پہنچا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More