ماسکو(پاک ترک نیوز)
مین لینڈ روس سے کئی ہزار کلومیٹر اور تین ممالک گزارنے کے بعد ایک علاقہ آتا ہے جسے کلینن گرا ڈ کہتے ہیں۔ یہ ایکسکلیو ہمیں مشرقی پاکستان کی یاد دلاتا ہے جو مغربی پاکستان سے کئی ہزار میل کی مسافت پر تھا اور دنوں بازووں میں کوئی زمینی راستہ نہیں تھا۔ حال ہی میں کلینن گراڈ جو کہ بالٹک کے گرم پانیوں کی بندرگاہ کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، سب کی توجہ کامرکز بن گیا۔
روس کے اس حصے کے درمیان لتھوانیا، لٹویا اور بیلاروس حائل ہیں۔
مغربی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ یہاں روس کے جوہری ہتھیاروں سے لیس مزائل تعینات ہیں اور یہاں سے یورپ کے تمام بڑے شہروں اور دا رلحکومتوں کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
ہوا یہ ہے کہ کلینن گراڈ کے ہمسایہ ملک لیتھوانیا نے یوپری یونین کی پابندیوں کی فہرست میں شامل بعض اشیا کی اپنی سر زمین سے کلینن گراڈ تک آمد ورفت کو روک دیا جس سے روس اور مغرب آمنے سامنے آکھڑے ہوئے۔ اس فیصلے کی وجہ سے یوکرین جنگ کے بعد بگڑنے والی صورتحال میں مزید بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے۔
گوکہ دیگر علاقوں سے ریلوےکے ذریعے روس کا کلینن گراڈ تک راستہ کھلا ہے تاہم نیٹو ممبر ممالک سے گھرا ہوا یہ خطہ حالیہ دنوں میں توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہاں ایک انتہائی اہم اثاثہ وہ بندر گاہ ہے جو سال بھر برف سے پاک رہتی ہے۔
یہ علاقہ جنگ عظیم دوئم سے قبل نازی جرمنی کا حصہ تھا پھر جب اتحادیوں کی فتح کے بعد یورپ کی بندر بانٹ ہوئی تو یہ علاقہ سوویت روس کا دو افتادہ صوبہ ٹھہرا۔
اطلاعات کے مطابق یہاں کم رینج والے ٹیکٹیکل مزائل تعنیات ہیں جو جنگ کی صورت میں یورپ کیلئے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔
کلینن گراڈ کی ایک خاص بات یہ ہےکہ انڈسٹریل علاقہ ہے اور یہاں خام مال جیسے کہ کوئلہ، دھات، تعمیراتی اور ٹیکنالوجی کا سامان باہر سے منگوانا پڑتا ہے۔یہ ہی وہ اشیا ہیں جن پر لتھوانیا نے پابندی عائد کردی ہے۔
جیسے ہی روس نے سخت زبان استعمال کی تو امریکہ لیتھوانیا کی حمایت میں کود پڑا اور واشنگٹن سے بیان داغ دیا کہ اگر اس پر حملہ کیا گیا تو پورے نیٹو پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ بھلا اس حقیقت سے کو ناواقف ہے کیوں کہ لتھوانیا نیٹو کا رکن ملک ہے۔
روس کا کلینن گراڈ کے درمیان رابطہ بیلاروس اور لتھوانیا کے ریلوے ٹرانزٹ کے ذریعے قائم ہے۔
ماہرین کے مطابق یورپی اقدامات یوکرین روس کو اشتعال دینے کے مترادف ہیں اور یہ جنگ کسی بھی مس ایڈوینچر کی وجہ سے مشرقی یورپ سے ہوتے ہوئے لندن اور پیرس تک پہنچ سکتی ہے۔
سابقہ پوسٹ