واشنگٹن (پاک ترک نیوز) ٹیسلا کمپنی کے سی ای او ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس نے مزید سٹار لنک سیٹلائٹ کو مدار میں بھیج دیا ہے۔
امریکی ریاست فلوریڈا کے کینیڈی خلائی مرکز سے سپیس ایکس نے 49 اسٹار لنک سیٹلائٹس پر مشتمل 35 ویں بیچ کو فلیکن 9 راکٹ کے ذریعے سفر پر روانہ کیا۔ میز کی جسامت کے برابر سیٹلائٹس کی پرواز کے 1 گھنٹے 20 منٹ بعد آن بورڈ ڈیپلائمنٹ (صف بندی) کردی گئی ہے۔
ایلون مسک نے سیٹلائٹس کے کام یابی سے مدار میں صف بن ہونے کی خبر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی۔
سٹار لنک 1800 سے زائد سیٹلائیٹس کا جھرمٹ ہے جس کا مقصد دنیا بھر خصوصا انٹرنیٹ سے محروم علاقوں میں انٹرنیٹ تک رسائی فراہم کرنا ہے۔
تاہم سپیس ایکس اور سٹار لنک منصوبے کے بانی ایلون مسک کا کہنا ہے کہ نیکسٹ جنریشن سٹار لنک پراجیکٹ کے تحت زمین کے نچلے مدار میں تقریبا 42 ہزار اسٹار لنک سیٹلائٹس بھیجیں جائیں گے۔
اس سے قبل اسپیس ایکس گزشتہ سال مجموعی طور پر 204 اسٹار لنک سیٹلائٹس خلا میں بھیج چکا ہے جن میں سے 52 سیٹلائٹ 18 دسمبر، 48 سیٹلائٹس 2 دسمبر، 53 سیٹلائٹس 13 نومبر اور 51 سیٹلائٹس 14 ستمبر کو مدار میں بھیجے گئے ہیں۔
اس پراجیکٹ کی بی ٹا سروس کے طور پر دنیا بھر کے 23 ممالک میں اسٹار لنک انٹرنیٹ سروسز فراہم کی جا رہی ہیں۔
ایلون مسک کی جانب سے خلا میں سٹار لنک سیٹلائٹ کی لانچنگ کومختلف خلائی اداروں اور حکومتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
چین نے یورپین خلائی ایجنسی سے سپیس ایکس کی شکایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سٹار لنکس سیٹلائٹس خلا میں تصادم کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اور چین کے خلائی سٹیشن اور ان سیٹلائٹس کے درمیان تصادم ہوتے ہوتے بچا ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی نے سپیس ایکس کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ اسٹار لنک کی جانب سے ہزاروں کمیونیکیشن سیٹلائٹس لانچ کرنے کے نتیجے میں حریف کمپنیوں کے لیے خلا میں جگہ کم پڑ جائے گی۔‘
یورپین اسپیس ایجنسی کے سربراہ کا کہنا کہ ایلون مسک ابھرتی ہوئی کمرشل خلائی صنعت کے لیے نئے قواعد بنا رہے ہیں۔
ایلون مسک نے سٹار لنک منصوبے پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ خلا بہت وسیع ہے اور وہاں اربوں سیٹلائیٹس سما سکتے ہیں۔ سٹار لنک انٹر نیٹ سروس پروجیکٹ خلائی صنعت میں ان کے حریفوں کی راہ میں موثر رکاوٹ پر سامنے آیا ہے۔
ہم نے کسی کو کمرشل سیٹلائٹ بھیجنے سے منع نہیں کیا اور جب ہم کسی کو اس کام سے نہیں روک رہیں تو ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ بھی ہمارے پراجیکٹ کی راہ میں حائل نہ ہوں۔