انقرہ(پاک ترک نیوز)
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ شمالی شام میں انقرہ کا نیا فوجی آپریشن کسی بھی وقت شروع ہو سکتا ہے۔مگر ہمیں جلدی کی ضرورت نہیں۔
وہ گذشتہ شب میڈرڈ میں نیٹو سربراہی اجلاس سے واپسی پرصحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ہم کسی بھی لمحے آپریشن شروع کر سکتے ہیں۔ مگرہمیں پریشا ن ہونے اور جلدی کرنے کی ضرورت نہیں، خاص طور پر چونکہ ہم علاقے میں کام کر رہے ہیں۔اس لئے مجھے امید ہے کہ وقت آنے پر ہم آپریشن شروع کر دیں گے۔
ترک حکام نے پہلے بتایا تھا کہ ترک مسلح افواج سرحد پار آپریشن کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ اردگان کے مطابق، شام میں منصوبہ بند آپریشن کا بنیادی مقصد آپریشن پیس اسپرنگ کے بعد اکتوبر 2019 میں بنائے گئے 30 کلومیٹر طویل سیکیورٹی زون کو بڑھانا ہے۔
مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ 50,000 ترک فوجی اور انقرہ کے زیر کنٹرول فری سیریئن آرمی کے 5,000 جنگجو اس آپریشن میں حصہ لیں گے۔اس آپریشن سے ترکی کو مشرق وسطیٰ کے ملک کے ساتھ سرحد کے 600 کلومیٹر کے حصے کو کنٹرول کرنے اور پڑوسی سرزمین سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے خطرات کو کم کرنے کا موقع ملے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چھ سال قبل شام کی سیلف ڈیفنس فورسز کے ذریعے قبضے میں لیے گئے علاقوں کو آزاد کرایا جائے گا اور حفاظتی گزرگاہوں کو بڑھایا جائے گا۔ اس طرح، فرات کے مغربی کنارے کا علاقہ مکمل طور پر کرد نواز فورسز سے پاک ہو جائے گا، جسے انقرہ کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)کا شاخسانہ سمجھتا ہے۔
یاد رہے کہ سابقہ آپریشن میںشمالی شام میں ترکی کی ابتدائی کارروائیوں کے نتیجے میں حلب کے شمال میں تعز اور جرابلس کے قصبوں کے درمیان ایک سیکورٹی زون بنایا گیا، عفرین پر قبضہ کر لیا گیا اور دریائے فرات کے مشرق میں سرحدی علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا گیا۔