کولمبو (پاک ترک نیوز) معاشی بحران کے شکار سری لنکا کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ، عالمی بینک نے بھی مزید مالی امداد سے انکار کردیا ۔
عالمی بینک نے سری لنکا کو مزید مالی امداد دینے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ معاشی مشکلات سے دوچار ملک بڑے پیمانے پر اسٹرکچرل اصلاحات نہ متعارف کروائے۔
عالمی بینک نے کہا ہے کہ اگرچہ معاشی بحران کے سری لنکا کے عوام پر اثرات سے متعلق تشویش ہے لیکن ضروری اصلاحات متعارف ہونے تک فنڈز نہیں دیے جائیں گے۔معاشی پالیسی فریم ورک ترتیب ہونے تک سری لنکا کو مزید امداد دینے کا ارادہ نہیں ہے۔
ایسے اصلاحات کی ضرورت ہے جو معاشی استحکام لانے پر مرکوز ہوں اور ان تمام عوامل پر غور کیا جائے جو معاشی بحران کی وجہ بنے۔
عالمی بینک نے کہا ہے کہ موجودہ قرضوں میں سے ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر ادویات، کھانا بنانےکے لیے استعمال ہونے والی گیس اور سکول میں بچوں کی خوراک کے لیے خرچ کیے جائیں گے۔
دوسری جانب سری لنکا کے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں تاہم اس تمام مرحلے کو مکمل ہونے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ سری لنکا کی حکومت نے اپنے 51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے باعث خود کو دیوالیہ قرار دے دیا ہے۔
سری لنکا غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے باعث ضروری اشیا بھی درآمد کرنے کے قابل نہیں ہے۔
پیٹرول پمپ کے باہر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی طویل قطاریں لگنا معمول بن گیا ہے تاہم شہریوں کو محدود مقدار میں پیٹرول مل رہا ہے جبکہ سرکاری اہلکاروں کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سری لنکا میں جولائی میں مہنگائی کی شرح 60.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ ڈالر کے مقابلے میں سری لنکن روپے کی قدر نصف سے زیادہ کم ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق چھ میں سے پانچ فیملیز ایسی ہیں جو کم معیار کا کھانا خریدنے پر مجبور ہے، جنہیں تھوڑی خوراک میسر ہے جب کہ کچھ صورتوں میں دن کا ایک کھانا چھوڑنا پڑتا ہے۔