اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینتز نے کہا ہے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے حماس سے بات چیت کے لئے تیار ہیں۔مشرق وسطیٰ کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نکولائی ایم لیدونیو سے ملاقات میں اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ فلسطینی حکومت کے ساتھ تعاون کو دوبارہ بحال کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس جنوب میں اسرائیل کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے جس کے باعث اب تک حماس سے بات چیت کے دروازے بند ہیں۔
بینی گینتز نے کہا کہ غزہ کے عوام کی مشکل صورتحال کو آسان بنانے کے لئے تیار ہیں لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان ایک معاہدے طے پا جائے۔ حماس جب تک گرفتار اسرائیلی فوجیوں کی واپسی پر تیار نہیں ہو گی اس وقت تک بات چیت شروع نہیں ہو سکتی۔
گذشتہ ہفتے فلسطین سول افیئرز کے وزیر حسین الشیخ نے کہا تھا کہ اسرائیل نے فلسطین کے ساتھ جو تحریری معاہدے کئے ہیں اور اسرائیل نے اب تک فلسطینی حکومت کو جو خطوط تحریر کئے ہیں یا جو زبانی کلامی وعدے کئے ہیں جب تک اسرائیل ان پر عمل درآمد نہیں کرتا اس وقت تک بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لئے اسرائیل کو اپنے معاہدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہو گا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 2007 سے غزہ کا محاصرہ کیا ہوا جس کے باعث غزہ میں ایک طرف بے روزگاری بڑھ گئی ہے دوسری طرف اشیائے خورد و نوش اور ادویات کی قلت ہے جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان 2014 میں ہونے والی جنگ میں دو اسرائیلی فوجی سمیت چار شہری گرفتار کئے تھے جو ابھی تک حماس کی قید میں ہیں۔ حماس نے ان شہریوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کے اس بیان پر ابھی تک حماس نے ردعمل نہیں دیا ہے۔