فلسطین تنازعے کا حل صرف آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست ہے، صدر جنرل اسمبلی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکیر نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دیرینہ تنازعہ کا حل صرف اور صرف ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست ہی ہے۔
جنرل اسمبلی کی فلسطینی عوام کے حقوق کی قانونی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل کی اب تک جتنی بھی کوششیں کی گئی ہیں وہ سب سے سب رائیگاں گئیں۔ اس تنازعے کا صرف اور صرف ایک ہی حل ہے اور وہ یہ ہے کہ فلسطینیوں کو ایک علیحدہ، آزاد اور خود مختار ریاست کا حق دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کا معاملہ 1947 سے حل طلب ہے لیکن ابھی تک عالمی ادارہ اس تنازعے کو حل کرنے میں ناکام ہے۔
1947 میں فلسطین اور اسرائیل کی دو علیحدہ علیحدہ ریاستوں پر قرار داد میں 181 ممالک نے دو ریاستوں کے قیام کی منظوری دی تھی۔ یہ تنازعہ اس وقت تک حل نہیں ہو سکتا جب تک فلسطینیوں کی علیحدہ ریاست کو تسلیم نہ کر لیا جائے۔ یہی وہ واحد حل ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل یروشلم پر قبضہ کرنا چاہتا ہے دوسری طرف غزہ پر غیر انسانی محاصرہ کیا ہوا ہے جس سے یہاں کے لوگوں کی زندگی انتہائی مشکلات کا شکار ہو گئی ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہا ہے اور عالمی برادری اس پر خاموش ہے۔
وولکان بوزکیر نے کہا کہ فلسطینیوں کی کئی نسلیں اسی مایوسی کا شکار ہو کر اس دنیا سے چلی گئیں۔ اس وقت موجودہ فلسطینی نسل بھی ہنگامی حالات میں زندگی بسر کر رہی ہے۔
اسرائیل نے 1967 سے فلسطین کے مغربی کنارے، غزہ اور یروشلم پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت یہ ایک غیر قانونی قبضہ ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More