لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اپنے انقرہ دورے کے دوران صدر رجب طیب اردوان سے کہا ہےکہ بیروت کو ترکی کے تعاون اور مدد کی اشد ضرورت ہے۔
ترک صدر نے میقاتی سے ملاقات کے بعد کہا کہ انقرہ بیروت کی تباہ شدہ بندرگاہ کی تعمیر نو سمیت انفراسٹرکچر کے کئی دیگر منصوبوں پر کام کیلئے تیار ہے۔
ملاقات کے دوران ترکی لبنان تعلقات پر جامع گفتگو کی گئی ۔ جس میں دوطرفہ تعاون سمیت کئی امورزیر غور آئے۔
اردوان نے کہا کہ میں اپنے عزیز دوست کےساتھ اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ ترکی کس طرح لبنان کے مسائل کے حل میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہےاور کونسے اضافی اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔انہوں نے اس موقع پر کہا ترکی پہلا ملک تھا جس نے اپنے لبنانی بھائیوں کی مدد کیلئے اس وقت ائیر ایمبولینس بھیجی جس بیرون میں دھماکہ ہوا۔
اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہ کورونا وائرس وبائی امراض کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم گزشتہ سال تقریباً 80 فیصد اضافے کے ساتھ 1.8 بلین ڈالر تک پہنچ گیا۔اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی کی مصنوعات لبنانی مارکیٹ کیلئے بہت موزوں اور پر کشش ہیں۔ اسکے علاوہ انہوں نے لبنان سے درآمدات بڑھانے کے حوالے سے بھی خیالات کا اظہار کیا۔
ارد وان نے کہا کہ لبنان کی سیاحت کو فروغ دینےکیلئے ترکش ائیر لائنز نے لبنان جانے والی پروازوں پر 20فیصد رعایت دی۔
اس موقع پر لبنانی وزیر اعظم نے کہا آج ہمیں ترکی کے تعاون اور مدد کی شدید ضرورت ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں رہنماوں کے ذاتی تعلقات دونوں ممالک کے مابین تعاون کی نئی راہیں ہموار کریں گے۔
لبنانی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا ملک "ایک ایسے بحران سے گزر رہا ہے جو معاشی، مالی اور سماجی سطح پر دنیا میںسب سے بدترین ہے۔ ہمیں تمام شعبوں میں تعاون اور مدد کی ضرورت ہے۔”
دو سال قبل لبنان کو اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں ادویات، ایندھن اور بنیادی اشیاء کی قلت کے ساتھ ساتھ شہریوں کی قوت خرید میں زبردست کمی کے علاوہ کرنسی کی قدر میں زبردست گراوٹ شامل تھی۔
میقاتی نے کہا کہ 2005 میں بیروت میں لبنان ترک مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ویزوں کی منسوخی کا مشترکہ فیصلہ کیا گیا تھا جس نے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔