مارچ میں آرمی چیف کو مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت کی پیشکش میرے سامنے کی گئی ،ڈی جی آئی ایس آئی

 

راولپنڈی(پاک ترک نیوز) ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا ہے کہ مارچ میں آرمی چیف کو مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت کی پیش کش میرے سامنے کی گئی ۔جنرل باجوہ نے غیر معینہ مدت تک آرمی چیف بنانے کی پیش کش کو ٹھکرا دیا تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سائفر اور ارشد شریف کی وفات کے حوالے سے حقائق پر پہنچنا بہت ضرری ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹے بیانیے سے لوگوں کو گمراہ کیا گیا، سائفر اور ارشد شریف کی وفات کے حوالے سے حقائق پر پہنچنا بہت ضرری ہے۔ پاکستان کے اداروں، بالخصوص فوج کو سازش کا حصہ بنایا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ فوج کے پولیٹیکل سٹاف کا متنازعہ نہ بنایا جائے۔ ارشد شریف کو کینیا جانے کا کیوں کہا گیا اور ارشد شریف کو دبئی سے جانے پر کس نے مجبور کیا ؟ اور بھی تو 34 ممالک ہیں جہاں پاکستانیوں کے لیے ویزا فری انٹری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ سیاست مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں۔ پروپیگنڈے کے باوجود آرمی چیف نے نہایت تحمل سے کا مظاہرہ کیا۔ 27 مارچ کو جلسے میں کاغذ کا ٹکڑا لہرانا حیران کن تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق ارشد شریف کو سرکاری سطح پر دبئی جانے پر مجبور نہیں کیا گیا۔ عرب امارات میں ارشد شریف کے قیام و تعام کا کون بندوبست کر رہا تھا۔ تحقیقات کے لیے نمائندوں اور ماہرین کو بھی شامل کرنا چاہیے اور اگر ارشد شریف کیس منطقی انجام تک نہ پہنچا تو اس کا بہت نقصان ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم غدار، سازشی یا قاتل نہیں ہو سکتے۔ پاکستانی سفیر کی رائے کو اپنی سازش کے لیے استعمال کیا گیا۔ ملک اور ادارے کا مفاد ہے کہ ہم خود کو آئینی کردار تک محدود رکھیں۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ ادارے کے لیے سامنے آیا ہوں۔ مارچ میں آرمی چیف کو مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت کی پیش کش میرے سامنے کی گئی جسے جنرل قمر جاوید باجوہ نے ٹھکرا دیا تھا۔ آپ رات کے اندھیرے میں آرمی چیف سے ملتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کی زندگی کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا اور ارشد شریف کے خاندان میں غازی اور شہید بھی ہیں۔ جھوٹ بڑی آسانی اور فراوانی سے بولا جا رہا ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ رات کے اندھیرے میں ملاقات کریں اور دن کی روشنی میں غدار کہیں۔ آرمی چیف اگر غدار ہوتے تو ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی پیش کش کیوں کی گئی؟
لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ لسبیلہ حادثے کو بھی مذاق بنایا گیا جبکہ لسبیلہ مین ہمارے کور کمانڈر اور جوانوں نے اس مٹی کے لیے جان قربان کی۔ آرمی کے جوان پہلی دفاعی لائن بن کر کام انجام دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے خطرہ ہے۔ چور دروازے اور غیر قانونی طریقے استعمال کریں تو ملک میں انتشار آتا ہے اور ملک میں فتنہ فساد ہو تو خاموشی اچھی نہیں ہوتی۔ کسی کو میر جعفر اور کسی کو میر صادق کہا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں۔ اگر آپ کا سپہ سالار غدار یا میر جعفر ہو تو تعریفوں کے پل کیوں باندھے گئے۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ صدر پاکستان کی جن ملاقاتوں کا کہا جا رہا ہے وہ ملاقاتیں ہوئیں اور وہ ملاقاتیں منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکیں۔ بلا ضرورت سچ بھی شر ہے۔ پاکستان جمہوری ملک ہے، دوستوں اور دشمنوں کا فیصلہ کرنا منتخب حکومت کا کام ہے جبکہ فوج یا ادارے کا کام خفیہ معلومات اور رائے دینا ہے۔ پاکستان کو بیرونی خطرات یا عدم تحفظ سے خطرہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف قتل کی کینیا میں بھی انکوائری ہو رہی ہے اور میں کینیا کے اپنے ہم منصب سے رابطے میں ہوں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق شناخت کی غلطی کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا تاہم شناخت کی غلطی پر قتل کے معاملے پر ہم اور حکومت پاکستان مطمئن نہیں ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More