مارکیٹ میں طلب رسد کے تناسب سے ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاؤ ہوا،مفتا ح اسماعیل

کراچی (پاک ترک نیوز) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مارکیٹ میں طلب رسد کے تناسب سے ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاؤ ہوا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم نے یہ تخمینہ لگایا ہے کہ 3ہزار روپے فی دکان سے انکم اور سیلز ٹیکس عائد کیا جائے لیکن اس معاملے میں کچھ غلطی ہوئی کیونکہ ان دکانوں میں چھوٹے دکاندار بھی شامل کرلیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ چین سے قرض رول اوور ہوگئے ہیں دیگر ممالک سے بھی قرضے رول اوور ہورہے ہیں، شعبہ زراعت اور برآمدات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور جلد ہی برآمدی شعبے کے لیے ترغیبی اسکیم متعارف کروا دی جائے گی۔کسی کو بھی نہیں پتہ تھا کہ ڈالر کتنا بڑھے گا، بینکوں پر ڈالرز پر سٹے بازی کا الزام درست نہیں ہے، ڈالر کو قابو میں لانے میں بینکوں کا کردار مثبت رہا ہے اور حکومت بینکوں کے تعاون پر شکرگزار ہے۔ مارکیٹ میں طلب رسد کے تناسب سے ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاؤ ہوا۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں گھنٹہ بجاکر کاروبار کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کے بلوں کی وصولیوں میں کمی واقع ہوئی جس کے بعد تاجروں سے دوبارہ مذاکرات کیے گئے اور پھر یہ تجویز آئی کہ 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے دکانداروں پر ٹیکس لگایا جائے اس تجویز پر بات کر رہے ہیں تاکہ ٹیکس بھی ملے اور تاجروں کو بھی پریشانی نہ ہو۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ تین ماہ تک درآمدات میں اضافہ نہیں ہونے دیا جائے گا اور گاڑیوں سمیت دیگر غیر ضروری اشیاء کی درآمدات پر پابندی عائد کی گئی ہے، پچھلے سال ملک میں 80ارب ڈالر کی درآمدات اور 40ارب ڈالر سے زائد کا تجارتی خسارہ ہوا، کوئی بھی ملک اتنے بڑے جاری کھاتوں کے خسارے کے ساتھ نہیں چل سکتا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب اقتدار میں آئے تو نادھندگی کے بادل منڈلا رہے تھے تاہم موجودہ حکومت کی موثر حکمت عملی کی بدولت اب روز نادھندگی کے خطرات کم ہو رہے ہیں، ملک میں 30دن کے ڈیزل، 25دن کے پیٹرول اور 6ماہ کے فرنس آئل کے ذخائر موجود ہیں۔ رواں سال بجٹ خسارے پر قابو پانے کی حکمت عملی وضح کی گئی ہے کیونکہ پچھلے چار سال میں بجٹ خسارے کی اوسطاً مالیت 3500ارب روپے رہی ہے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک کا ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب 9.2فیصد ہے جسے بہتر بنانا ہے، بینکوں کے ایڈوانس ٹو ڈپازٹ تناسب پر اسپیشل ٹیکس سسٹم کو درست کر رہے ہیں اور یہ اسپیشل ٹیکس پچھلے سال سے لاگو نہیں ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کو اب بھی 5ہزار میگاواٹ کے شارٹ فال کا سامنا ہے، بجلی کی پیداوار بڑھانے کے ساتھ صنعتی پیداوار بھی بڑھانا تھی لیکن بجٹ خسارے دگنا ہونے اور بیرونی قرضے بڑھنے کے باعث بیرونی ادائیگیاں بڑھیں، حکومت نے تین اقساط میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔

 

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More