نوبل انعام یافتہ جدید ترکی کے مصنف اورخان پائمک

ترکی نے 20 ویں صدی کے کچھ بہترین ادیب پیدا کیے جن کو دنیابھر میں جانا اور پڑھا جاتا ہے۔ ترکی میں خلافت کے اختتام کے بعد بدلتے ہوئے سیاسی ماحول میں مصنفین کی انقلابی شاعری  نے ترکی میں ادیبوں کے خلاف تحریک کا آغاز کیا لیکن اس کے باوجود  کچھ نڈر اور بےباک ادیبوں نے اپنا موقف  بیان کرنے سے گریز نہ کیا۔

انہی بے خوف اور سچائی کے قلم دانوں میں سے ایک  ترک مصنف اورخان پائمک ہیں۔  اورخان پائمک نے 2016 میں ادب کا نوبل پرائز بھی اپنے نام کیا ۔ اب تک مصنف کے متعدد ناول ، کتب اور مضامین شائع ہو چکے ہیں ۔ مصنف کےناولوں کا نہ صرف انگریزی بلکہ  انتالیس دیگر زبانوں میں ترجمعہ کیا جا چکا ہے۔

مسلمانوں کی تاریخ  اور کردوں کے بارے میں ترک حکومت کی پالیسیوں پر اورخان پائمک کے موقف نے انہیں عالمی سطح پر   شناحت بخشی اور  آزادی اظہار کو درپیش خطروں کے باوجود انہیں اپنے موقف سے نہ ہٹا سکی۔

اورخان  نے اپنی لکھائی کے متنازعہ موضوعات کے باعث مقدمات کا سامنا بھی کیا ۔ اس دور میں مصنفین کے خلاف قانون سازی بھی کی گئی اور ترک قومیت پر لکھنے والوں کے لیے سزائیں بھی مقرر کی گئیں ۔  1999 میں حکومت کی طرف سے دیا جانے والا  اعزار ” قومی فنکار” اورخان نے مصنفین پر کیے جانے والے  مظالم کے خلاف اختجاج کے طور پر لینے سے انکار کر دیا۔

اورخان پائمک 1952 میں استنبول میں پیدا ہوئے اور ایک ایسے خاندان میں پلے بڑھے جس کی تصویر کشی انہوں نے اپنے ناول ’سعادت بے و فرزندان‘ اور ’کتابِ سیاہ‘ میں کی ہے۔ بائیس سال کی عمر تک ان کا خواب ایک مصور بننے کا تھا۔ امریکن رابرٹ کالج استنبول سے گریجویشن کے بعد انہوں نے آرکیٹیکٹ کی تعلیم حاصل کی لیکن آخری مرحلہ مکمل کرنے سے پہلے صحافت کی تعلیم حاصل کرنے لگے۔ انہوں نے کبھی صحافت نہیں  کی لیکن ان کی خاندانی خوشحالی کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے تئیس سال کی عمر میں ناول نگار بننے کا فیصلہ کیا اور ایک فلیٹ میں بند ہو کر اس کام میں لگ گئے۔ ادب میں بے پناہ خدمات انجام دینے والے اورخان کولمبیا یونیورسٹی میں ادب کے شعبے سے منسلک ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More