نیٹوکے آئندہ سربراہی اجلاس میں فن لینڈ اور سویڈن کی اتحاد میں شمولیت کے امکانات ختم

برسلز (پاک ترک نیوز)
نیٹو مین فن لینڈ اور سویڈن کی شمولیت کا معاملہ فوری طور پر مکمل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا اور اس سلسلے میں شمالی بحر اوقیانوس کے فوجی اتحادکا 28جون سے شروع ہونے والا سربراہی اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہونے کا امکان واضح ہوگیا ہے۔
نیٹو ذرائع کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز پر برسلز میں نیٹو کے ہیڈ کوارٹر میں ترکی، سویڈش اور فن لینڈ کے وفود نے اتحاد کے سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ کی موجودگی انقرہ کی طرف سے اٹھائے گئے سکیورٹی مسائل پر بات چیت کی۔ اسٹولٹن برگ کے مطابق یہ ملاقات تعمیری تھی اور دہشت گردی کے بارے میں ترکی کے خدشات جائز ہیں۔ اور اسے تمام فریقین نے تسلیم کیا ہے۔ تاہم فن لینڈ کے صدر سولی سیٹو نے تسلیم کیا ہے کہ میٹنگ میںانکی توقع کے مطابق پیش رفت نہیں ہوئی اور مزید کہا کہ ان کے ملک کے ستمبر سے پہلے نیٹو میں شمولیت کا امکان نہیں ہے۔
نیٹو ژرائع نے میڈیا کو بتایا ہے کہ یہ اب بالکل واضح ہے، اور عوامی طور پر اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ نیٹو سیکرٹری جنرل کی قیادت میں ہونے والے تینوں ملکوں کے درمیان تازہ ترین مزاکرات کے بے نتیجہ رہنے کے بعد 28-30 جون کو شمالی بحر اوقیانوس کے اتحاد کے آئندہ سربراہی اجلاس میں فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کے حوالے سے کسی پیش رفت کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہے۔
قبل ازیں18 مئی کو، نیٹو میں فن لینڈ اور سویڈن کے سفیروں نے نیٹو کی رکنیت کے لیے اپنے ممالک کی درخواستیں اتحاد کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے حوالے کیں۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے تب کہا کہ انقرہ نیٹو میں ان دو نورڈک ممالک کے داخلے کی حمایت نہیں کرے گا جب تک کہ وہ دہشت گرد تنظیموں بالخصوص کردستان ورکرز پارٹی کے بارے میں اپنا رویہ واضح نہیں کرتے جسے ترکی دہشت گرد تنظیم مانتا ہے۔ تب سے انقرہ نےاپنے موقف کا بھرپور دفاع کیا ہے اور امریکہ سمیت نیٹو کے لگ بھگ سبھی رکن ملک اسکے موقف کی صداقت کے معترف ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More