دوحہ (پاک ترک نیوز) کابل ایئرپورٹ کو چلانے اور بین الاقوامی پروازوں کی آمد ورفت کے ازسرنو آغاز کے لیے ترکی اور قطری حکام افغانستان میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔
طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نےگذشتہ روز میڈایا کو بتایا کہ بات چیت جاری ہے لیکن دونوں فریقوں کے مابین ابھی تک کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوسکی۔قطر اور ترکی کا ایک مشترکہ تکنیکی وفد جمعرات کو کابل پہنچا تھا تاکہ کابل کے ہوائی اڈے سمیت پانچ دیگرہوائی اڈوں کو مشترکہ طور پر چلانے پرمعاملات کو حتمی شکل دی جاسکے۔تاہم یہ مزاکرات کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے ۔
افغانستان کی فضائی حدود اس وقت اندرون ملک اور بین الاقوامی انخلاء یا انسانی امداد کی ترسیل کی پروازوں کے سوا ہر قسم کی پروازوں کے لئے بند ہے۔
اگست میں طالبان کے بر سر اقتدار آنے پر امریکی قیادت میں بین الاقوامی افواج نے ملک سے افراتفری میں انخلاء کے دوران کابل ہوائی اڈے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ ہوائی اڈے کے ٹرمینل، ریڈار سسٹم، ہوائی جہاز اور گاڑیاں سبھی کو نقصان پہنچایا۔ جس کے نتیجے میں ہوائی اڈا معمول کے فلائٹ آپریشن کے قابل نہیں رہا۔ تاہم ابتدائی طور پر کام چلانے کے لئے ایک قطری ٹیم نے کابل ایئرپورٹ کو دوبارہ کھول دیا۔
ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے پیر کے روز کہا کہ دوحہ اور کابل میں ہونے والی بات چیت کے بعد ترکی قطر کے ساتھ مل کر افغانستان میں پانچ ہوائی اڈے چلا سکتا ہے۔ترکی اور قطر افغان دارالحکومت کے ہوائی اڈے کو بین الاقوامی سفر کے لیے دوبارہ کھولنے کے لیے کام کر رہے ہیںتاہم، تجارتی پروازیں دوبارہ شروع ہونے سے پہلے مرمت و بحالی کی کافی ضرورت ہے۔