یوکرین میں دوسری مرتبہ جوہری تنصیبات گولہ باری کا نشانہ بن گئیں
ویانا(پاک ترک نیوز)
انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ اسے خارکیو میں جوہری تحقیقاتی مرکز کو توپ خانے کی بمباری سے نقصان پہنچنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں لیکن اس سے تابکاری خارج نہیں ہوئی۔
IAEA کے مطابق اسے ایٹمی تنصیب کو پہنچنے والے نقصان کی اطلاع یوکرینی حکام نے دی۔ ۔
تابکاری خارج نہ ہونے کی وجہ یہ بتائی گئی ہےکہ سائٹ میں تابکار جوہری مواد کی مقدار بہت ہے کم تھی۔
یہ ایٹمی تنصیب خارکیو کے انسٹی ٹیوٹ آ ف فزکس اینڈ ٹیکنالوجی کا حصہ ہے جو طبی اور صنعتی استعمال کیلئے تابکار مواد تیار کرتا ہے۔خارکیو حالیہ دنوں میں شدید روسی گولہ باری اور مزائل حملوں کی زد میں رہا ہے۔
بعض مقامات پر ابھی روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان لڑائی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
پراپیگنڈا اور فالس فلیگ آپریشن کے الزامات:
خارکیو انسٹی ٹیوٹ کے حوالے روسی میڈیا میں کئی غیر مصدقہ دعوے کیے گئے ہیں جن میں ایک دعویٰ یہ ہے کہ یوکرین ایک ڈرٹی بم یعنی خام ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کررہا ہے جو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا باعث بن سکتا ہے۔
اسی طرح گزشتہ روز روس نے الزام عائد کیا تھا کہ یوکرین کی انٹیلی جنس ایجنسی اسی سائٹ پر فالس فلیگ آپریشن کی تیاری میں مصروف ہے جس کے تحت ایٹمی تنصیب کو مزائل سے اڑا کر روس پر ماحولیاتی تباہی پھیلانے کا الزام عائد کرنا تھا۔
گو کہ ایٹمی تنصیب کو پہنچنے والے نقصان کی اطلاع یوکرینی حکام کی جانب سے پہنچائی گئی ہے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اسے پہنچنے والا نقصان روسی بمباری کے نتیجہ میں ہوا یا یوکرینی بمباری کے۔
اس حوالے سے IAEA نے کہا ہے کہ یوکرین اور روس جنگ کےدوران جوہری تنصیبات کی حفاظت کے پروٹوکولز کی خلاف ورزی بار بار دیکھنے میں آئی ہے۔ کئیو اور خارکیو کے قریب تابکار فضلے کو ٹھکانے لگانے کیلئے مختص مقامات کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ اس سے قبل روسی افواج کے Zaporizhzhia کے جوہری پلانٹ پر قبضے کی کوششوں کے دوران پلانٹ میں آگ لگ گئی تھی۔
یوکرین کے جنوبی شہر ماریوپول میں کئی چھوٹی جوہری تنصیبات کے ساتھ مواصلاتی رابطہ منقطع ہو چکا ہے جس سے رہائشی علاقوں کو بجلی اور پانی کی فراہمی معطل ہو کہ رہ گئی ہے۔
IAEA نے روس اور یوکرین پر زور دیا ہےکہ وہ جوہری تنصیبات کی حفاظت کیلئے کسی مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کریں۔