اسلام آباد(پاک ترک نیوز) یکم نومبر سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8روپے فی لٹر تک اضافے کا امکان ہے ۔
موجودہ ٹیکس کی شرح، درآمدی لاگت اور شرح مبادلہ کی بنیاد پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور پیٹرولیم ڈویژن نے پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں تقریباً 8 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی ہے۔
حکومت نے موجودہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہ کیا تو آئندہ 15 دنوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8 روپے فی لیٹر تک اضافہ ہوسکتا ہے۔
زیادہ غور اس بات پر ہے کہ لیوی میں اضافہ نومبر کے وسط تک کیا جانا چاہیے تاکہ قیمتوں میں اضافے پر قابو پایا جاسکے کیونکہ ایکسچینج ریٹ نیچے آنا شروع ہو گیا ہے۔
دیگر مصنوعات جیسے مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کے لیے بھی اسی سطح پر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا جس کی بنیادی وجہ شرح مبادلہ میں کمی اور گزشتہ 10 سے 12 روز کے دوران درآمدی تیل کی بین الاقوامی قیمت میں اضافہ ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومت اتوار یا 16 نومبر کو پیٹرولیم لیوی میں 4 روپے فی لیٹر اضافے پر غور کر رہی ہے اور اس کا انحصار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کی بحالی کے لیے اپنی مصروفیات پر ہوگا۔
رواں ہفتے کے آغاز میں وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا تھا کہ حکومت، پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس لگانے کے لیے دباؤ میں ہے۔
حکومت نے پیٹرولیم لیوی کے ذریعے تقریباً 50 ارب روپے ماہانہ کی اوسط شرح سے 610 ارب روپے ریونیو اکٹھا کرنے کا سالانہ ہدف مقرر کیا تھا لیکن پہلے چار ماہ میں اس کی مجموعی حقیقی وصولی تقریباً 50 ارب روپے رہی۔
حکومت اس وقت پیٹرول پر تقریباً 5.62 روپے فی لیٹر لیوی اور ایچ ایس ڈی پر 5.14 روپے فی لیٹر وصول کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ حکومت، پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر بالترتیب 9.29 روپے فی لیٹر اور 8.81 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی کے علاوہ ان دونوں مصنوعات پر 9 روپے اور 13 روپے فی لیٹر جی ایس ٹی بھی وصول کر رہی ہے۔
قیمتوں میں اضافے سے متعلق حتمی فیصلے کا اعلان وزارت خزانہ اتوار کو وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد کرے گی۔
اس وقت پیٹرول کی قیمت 137.79 روپے فی لیٹر ہے، یہ زیادہ تر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں میں استعمال ہوتا ہے اور اس کا براہ راست اثر متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ پر پڑتا ہے۔
اس وقت ایچ ایس ڈی کی قیمت 134.48 روپے ہے، یہ زیادہ تر ہیوی ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنز جیسے ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹروں، ٹیوب ویلوں اور تھریشر میں استعمال ہوتا ہے۔
اگلی پوسٹ