اسلام آباد(پاک ترک نیوز ) آذربائیجان کے پاکستان میں سفیر علی علی زادہ نے کہا ہے کہ آذربائیجان ، پاکستان اور ترکی کی مشترکہ دفاعی مشقوں کے اسی سال انعقاد پر غور کیا جارہا ہے ۔پاکستانی سرکاری خبررساں ایجنسی ( اے پی پی ) کو دیئے انٹرویو میں علی علی زادہ نے نگورنو کاراباخ پر حالیہ آذربائیجان آرمینیا جنگ میں اصولی موقف اپنا نے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا آذربائیجان بھی سمجھتا ہے کہ جموں وکشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداروں کے مطابق احسن طریقے سے حل ہونا چاہیے ۔
آذری سفیر علی علی زادہ نے بتایا کہ نگورونو کاراباخ میں جن علاقوں کو آزاد کرایا گیا ہے وہاں بحالی اور ترقیاتی کاموں کے لیے براہ راست دوست ممالک کی کمپنیوں اور اداروں کو ترجیح دی جائے گی ۔ اس حوالے سے پاکستان کی فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ساتھ بات چیت جاری ہے ۔ (یاد رہے کہ ایف ڈبلیو او کے ڈی جی نے کچھ پہلے آذربائیجان کا دورہ بھی کیا تھا اور بحالی کے کام میں ایف ڈبلیو او کے کردار کا جائزہ لیا تھا ۔ ان کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل ندیم رضا بھی باکو کا دورہ کرچکے ہیں ۔)علی علی زادہ نے بتایا کہ دونوں ممالک کی افواج میں مثالی تعاون موجود ہے ۔ آزادی کے بعد سلامتی ہمارا بڑا مسئلہ تھا۔ اس لیے ہم نے براہ راست دوست ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون قائم کیا جن میں پاکستان بھی شامل ہے ۔ دونوں ممالک کی افواج میں تعلیمی ، تربیتی ، تکنیکی اور دیگر سطح پر تعاون جاری ہے ۔
آذری سفیر علی علی زادہ نے بتایا کہ آذربائیجان اور پاکستان میں براہ راست پروازیں کرونا کی شدت کم ہونے کے بعد شروع کردی جائیں گی ۔ فی الحال ترکش ایئر لاہور ، اسلام آباد سے استنبول کے راستے باکو فلائٹ کے ذریعے رابطہ بنائے ہوئے ہے ۔ گزشتہ سال چالیس ہزار پاکستانی آذربائیجان گئے اور براہ راست پروازوں کی بدولت ان کی تعداد میں اضافہ ممکن ہے ۔ آذری سفیر نے کہا ہم پاکستان کے ساتھ تجارت ، معیشت ، سیاحت ، ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہش مند ہیں اور اس کے وسیع امکانات بھی موجود ہیں ۔ ہمارے درمیان بہت کچھ مشترک ہے جس میں تاریخ ، روایات اور ثقافت شامل ہے ۔