استنبول میں روس ، یوکرین مذاکرات جاری

استنبول(پاک ترک نیوز)
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق روس اوریوکرین کے مذاکرات کاروں کے درمیان استنبول کے تاریخی محل ڈولماباچے میں بات چیت جاری ہے۔
مذاکرات کے آغاز میں ترکی صدر اردوان نے دونوں ممالک کے وفود ے مختصر خطاب کیا۔ اس موقع پر روسی ارب پتی اور پیوٹن کے قریب سمجھے جانے والی اہم کاروباری شخصیت رومن ابرامووچ بھی موجود تھے۔رومن ابرامووچ ماسکو اور کیف کے درمیان جنگ کے آغاز سے ہی غیر سرکاری طور پر ثالثی کرتے آئے ہیں اور انہیں اس دوران زہربھی دیا گیا ۔
زیلنسکی سمجھوتے کیلئے تیار

یوکرین کے صدر نے ان مذاکرات سے چند روز قبل عندیہ دیا کہ انکا ملک غیر جانبداری، مشرقی یوکرین علیحدگی پسند علاقے ڈونباس کے مستقبل کے حوالے سے سمجھوتے کیلئے تیار ہے لیکن انہوںنے بھی ترکی کے صدر اردوان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ روسی صدر پیوٹن کے ساتھ انکی آمنے سامنے ملاقات ہی جنگ کو ختم کرسکتی ہے۔ اردوان نے ایک زائد بار دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ سربراہی ملاقات کی میزبانی کی پیش کش کی ہے۔
محاذ جنگ کی صورتحال:
یوکرین کی افواج بہادری سے روسی حملے کا مقابلہ کررہی ہیں اور کیف کے شمال مغرب میںواقع علاقے ارپن کو روسی فوجیوں سے چین لیا ہے ، جو جوابی حملے کیلئے خود کو منظم کر رہی ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق یوکرینی افواج نے مشرق میں ایک اور قصبے کو بھی روسی قبضے سے چھڑا لیا ہے۔
امریکی انٹیلی جنس اندازو ں کے مطابق روس کی پیش قدمی بڑی حد تک رک گئی ہے جبکہ دارلحکومت کفی کے باہر روسی افواج نے دفاعی پوزیشن لے رکھی ہے۔ ان اندازوں کے مطابق روس نے اپنے تمام توجہ روس نواز باغیوں کے زیر قبضہ ڈونباس میں یوکرینی افواج سے نمٹنے پر مرکوز کر رکھی ہے۔
سائبر حملوں کے نتیجے میں یوکرین کی قومی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی آف لائن ہو چکی ہے اور زیادہ تر صارفین کو فون انٹرنیٹ سروس کی فراہمی معطل ہوچکی ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More