استنبول (پاک ترک نیوز ۹ ترک پولیس نے منگل کے روز استنبول میں پاکستانی شہریوں کے ایک گینگ کو پکڑے جانے کے بعد یرغمالیوں کی بازیابی کی کارروائی کی فوٹیج شیئر کی ہے ۔ چھ مشتبہ افراد کو چار نیپالی شہریوں کے اغوا کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
متاثرین گزشتہ ہفتے شہر کے تقسیم اسکوائر میں چہل قدمی کر رہے تھے جب مشتبہ افراد ان کے قریب پہنچے اوراسلحہ دکھا کرنیپالی باشندوں کو اپنے ساتھ آنے کا اشارہ کیا۔ انہیں شہر کے ایپ سلطان ضلع کے ایک گھر میں لے جایا گیا جہاں انہیں تین دن تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس نے اس گھر پر چھاپہ مارا اورمتاثرین کو بچاتے ہوئے تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ اغوا میں استعمال ہونے والے چاقو اور پستول بھی برآمد کر لیے گئے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ مشتبہ افراد نے تشدد کی فلم بنائی اور اسےتاوان کے لیے نیپالی باشندوں کے استنبول میں مقیم ایک مقامی نیپالی ایسوسی ایشن کے نمائندے کو بھجوایا ۔اغواکاروں نے مغویوں کے بدلے 10 ہزار یورو کا مطالبہ کیا۔ جس پر این سی ( نیپالی باشندے کے نام کا مخفف ) نے پولیس کو آگاہ کیا اور پھر ترک پولیس نے ایک آپریشن شروع کیا اور اسے اغوا کاروں سے تاوان کی ادائیگی کے لیے ملاقات کا بندوبست کرنے کو کہا۔ دو پاکستانی مرد، جن کی شناخت ایچ اورایس کے نام سے ہوئی ہے وہ دونوںتاوان لینے پہنچے ۔ ان کے ساتھ ایک پاکستانی خاتون اسماء ایم بھی تھی ۔ ترک پولیس نے تینوں کو گرفتار کرکے ان سے مغویوں سے متعلق معلومات حاصل کیں اور سلطان ضلع کے ایک آدھے خالی مکان پر چھاپہ مار کر باقی گروہ کو بھی گرفتار کرلیا۔ ترک پولیس نے جب اغواکاروں کے ٹھکانے پر کارروائی کی اس وقت یرغمالیوں کے سروں پر وہ اسلحہ تانے ہوئے تھے ۔
اغواکاروں کے گروہ میں شامل ملزمان کی عمریں 16 سے 35 سال کے درمیان ہیں، ان پر ڈکیتی، اغوا، جان بوجھ کر چوٹ پہنچانے اور آتشیں اسلحہ کے قانون کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں ۔
گزشتہ سال بھی پاکستانی اغواکاروں کا ایک اور گروہ اس وقت پکڑا گیا تھا جب انہوں نے استنبول میں ایک ہم وطن کو اغوا کیا اور اس کی رہائی کے لیے 50,000 یورو تاوان طلب کیاتھا۔