استنبول (پاک ترک نیوز)ترک صدر رجب طیب ایردوان ترکوں کے شاندار ماضی کی بحالی کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ 1453 میں جب قسطنطنیہ جسے اب استنبول پکارا جاتا ہے ۔ اسے سلطان محمد فاتح نے فتح کیا تو آرتھوڈوکس عیسائیوں نے اپنے قدیم ترین گرجا گھر آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کی اجازت دے دی ۔ سلطان فاتح نے آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کیا اور اس کے پادریوں کے لیے بنائے کوارٹرز کو مدرسہ بنادیا ۔ جسے آیا صوفیہ فاتح مدرسہ کہا جاتا تھا۔
1924 میں خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کرکے جمہوریہ ترکی کی بنیاد رکھنے والوں نے آیا صوفیہ کو مسجد سے میوزیم میں بدل دیا اور اس مدرسے کو پہلے یتیم خانہ بنایا اور پھر اسے بہانے سے منہدم کردیا ۔ یوں ترکوں کے شاندار ماضی کا ایک اہم نشان جدیدیت کے نام پر مٹادیا گیا۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے 2012 میں آیا صوفیہ فاتح مدرسے کو اس کی بنیادوں سے اصل شکل میں تعمیر کرنے کی منظوری دی ۔ جس پر 2017 میں عملی کام شروع ہوا اور اب یہ دو منزلہ عمارت جس میں 38 کمرے ہیں ۔ اس کا 98 سال بعد دوبارہ افتتاح کردیا گیا ۔ اس مدرسے کو فاتح سلطان محمد یونیورسٹی کے تحت چلایا جائے گا ۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ یہ مدرسہ دوبارہ ایک شاندار تعلیمی مرکز بنے گا ۔ ماضی میں ایسی کئی نشانیوں کو منہدم کردیا گیا یا مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے وہ خود ہی زمین بوس ہوگئیں ۔
استنبول کی تاریخی عمارت آیا صوفیہ 916 سال تک آرتھوڈوکس عیسائیوں کا مرکزی گرجا گھر رہی ۔ 1953 سے یہ تقریبا 500 سال تک مسجد رہی اور پھر 1934 میں اسے میوزیم بنادیا گیا۔ گزشتہ برس عدالتی فیصلہ سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر آیا صوفیہ سے پانچ وقت اللہ اکبر کی صدائیں گونج رہی ہیں اور اب آیا صوفیہ فاتح مدرسے کی بحالی نے ترکوں کے شاندار ماضی کی اہم نشانی لوٹا دی ہے ۔