بیت المقدس (پاک ترک نیوز) ایک مرتبہ پھر مسلمانوں پر امتحان کا وقت آن پڑا ہے، ایک مرتبہ پھر صیہونی فورسز نےپہلے بیت المقدس اور پھر عزہ کی پٹی پر بسنے والے مجبور و بے یارومددگار مسلمانوں پر عرصہ حیا ت تنگ کرنے کے منصوبے پر عمل شروع کردیا ہے۔
رمضان کے مبارک مہینے اور شدید گرمی کے دوران ایک بار پھر اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ پر آگ برسانا شروع کردی ہے۔
بظاہر جنگی طیاروںنے جنوبی غزہ میں خان یونس شہر میں ایک سائٹ کو نشانہ بنا یا ہے جس کے بارے میں انکا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ ز سے منسلک عمارت ہے۔
جس کے بعد القسام بریگیڈ نے زمین سے فضا میں مارکرنے والے مزائلوں سے جوابی کاروائی کی۔
اس سے قبل اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے کہا تھا کہ غزہ سے فائر کیے گئے ایک راکٹ کو اسرائیل کے آئرن ڈوم فضائی دفاعی نظام نے روک لیا۔آئی ڈی ایف کا کہنا ہےکہ ائر سٹرائک کے دوران اسرائیلی جیٹ نے حما س کے ہتھیاروں کی تیاری کی جگہ کو نشانہ بنایا ہے۔
اس کاروائی کیلئے بنیاد اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے پہلے ہی اس بیان کےساتھ رکھ دی جس میں انہوںنے حماس کو اسرائیل اور فلسطین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کاذمہ دار ٹھہرایا۔
لیکن انہوںنے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد اقصی میں اسرائیلی فوسز کی جانب سے فلسطینی عبادت گزاروں کو تشدد بنانے کی بات تک نہ کی۔
ایسی صورتحال میں اسرائیلی میڈیا نے خبر دی ہےکہ متحدہ عرب امارات کے سویلین طیارے اسرائیل کے نام نہاد یوم آزادی کے موقع پر فلائی پاسٹ میں حصہ لیں گے۔ تمام دعوے جو ابراہم ایکارڈ پر دستخط کرتےہوئے کیے گئے تھے کہ اس سے فلسطین کے مسئلے کا دائمی حل نکالا جاسکے گا ، ان دعووں اور وعدوں کی حقیقت ایک ایک کرکے کھل رہی ہے اور مسلمان مراکش سے لے کر بحرین اور امارات تک اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی دوڑ میں مظلوم فلسطینیوں کو مکمل طور پر فراموش کرنے کی روش اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ماہرین کے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف پر تشدد کاروائیوں میں اضافہ کر سکتا ہے۔
ایسے مسلمان ممالک بالخصوص عرب ممالک پرسب کی نظر ہے کہ وہ اس پر کیسا رد عمل دیں گے۔