کابل (پاک ترک نیوز)
این آر ایف نامی طالبان مخالف گروہ کا طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد پہلا حملہ۔ افغان باغی گروہ جسے قومی مزاحمتی فرنٹ کا نام دیا گیا ہے ، کی قیادت شمالی اتحاد کے سابقہ کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے کر رہے ہیں۔ احمد مسعود نے افغانستان کے شمال میں تین اضلاع پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پنجشیر وادی میں یہ حملہ طالبان فورسز کے خلاف پہلی مسلح کاروائی تھی۔ گزشتہ برس اگست میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد این آر ایف کے جنگجو پیچھے ہٹ گئے تھے۔این آر ایف کے خارجہ تعلقا ت کے سربراہ علی نظری کے مطابق پنجشیر کے تین بڑے اضلاع کو آزاد کروا لیا گیا ہے۔
آزاد کردہ اضلاع میں مرکزی سڑکوں، چوکیوں اور دیہاتوں پر قبضہ کیا گیا جبکہ ضلعی دفاتر میں طالبان کا محاصرہ کیا۔
علی نظری کے مطابق دشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچا اور بہت سے طالبان جنگجووں نے ہتھیار ڈالرنے کیلئے وقت مانگا ۔این آر ایف کی کاروائیوں کا سلسلہ 12صوبوں میں بڑھایا جائے گا۔
دوسری جانب طالبان حکومت نے باغی گروہ کے دعوووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پنجشیر یا ملک کے کسی بھی حصے میں کوئی حملہ نہیں ہوا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کچھ باغیوں کی جانب سے میڈیا میں کیے گئے دعوے غلط ہیں۔
جبکہ پنجشیر کے رہائشیوں کے مطابق انہوں نے شدید لڑائی دیکھی۔ کئی رہائشی لڑائی کی وجہ سے علاقہ چھوڑ رہے ہیں۔ ایک شہری کے مطابق این آر ایف نے طالبان کی گاڑی کو آگ لگا دی۔ ایک مقامی طالبان کمانڈر نے تصدیق کی کہ انکی این آرایف کے ساتھ لڑائی ہورہی ہے۔لیکن انکا کہنا ہے کہ نہ تو طالبان جنگجو گھیرے میں آئے اور نہ ہی ان پر گھات لگائی جاسکی ۔
پنجشیر وادی 1980کی دہائی میں سوویت افواج کے خلاف شدید مزاحمت کی وجہ سے مشہور ہوئی جبکہ 1990میں احمد شاہ مسعود کی قیادت میں طالبان کے خلاف بھی سخت مزاحمت کی گئی۔2001میں القاعدہ کی جانب سے احمد شاہ مسعود کو ایک بم حملے میں ہلاک کردیا گیا۔جس کے بعد انکے جنگجووں کی قیادت انکے بیٹے نے سنبھال لی۔
حالیہ دنوں میں احمد مسعود نے جلاوطن دیگر افغان رہنماوں کے ساتھ مزاحمت کو منظم کرنے کی کوششوں میں اضافہ کیا ہے۔