کابل(پاک تر ک نیوز)
ایران میں افغان مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد مشتعل افغانوں نے ہرات میں ایرانی کونسل خانے پر پتھراو کیا۔
ایران کی وزارت خارجہ نے تہران میں طالبات حکومت کے چارج ڈی افئیرز کو طلب کیا اور انہیں افغانستان میں ایران مخالف ریلیوں کے سلسلے میں اپنے تحفظات سے آگا ہ کرتے ہوئے سخت ترین الفاظ میں احتجاج ریکارڈکروایا۔
طالبان عہدیدار کو مطلع کیاگیا کہ ایرانی قونصل خانے بند رہیں گےا ور تمام سرگرمیاں اس وقت تک روک دی جائیں گی جب تک تہران کو طالبان کی جانب سے ایرانی سفارتی دفاتر کی مکمل حفاظت کی یقین دہانی نہیں مل جاتی۔ ایرانی حکام نے حملے میں ملوث افغان مظاہرین کے خلاف قانونی کاروائی کا بھی مطالبہ کیا۔
ہرات میں جہاں ایرانی قونصل خانے پر پتھراو کیا گیا وہیں کابل میں مظاہریننے ایرانی سفارتخانے کے دروازے کو آگ لگا دی۔جبکہ جب کہ مشرقی صوبہ خوست میں نسبتاً پرامن احتجاج کیا گیا۔
مظاہرین ایران میں افغان تارکین وطن کے ساتھ بدسلوکی کی وجہ سے مشتعل تھے، خاص طور پر گزشتہ ہفتے ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد، جس میں مبینہ طور پر ایک افغان شخص کو ایرانی سکیورٹی فورسز اور دیگر افراد کے ہاتھوں بری طرح مار کھاتا دکھائی دیا گیا ۔ اس واقعے کی طالبان کی جانب سے مذمت کی گئی، طالبان نے کابل میں ایرانی سفیر کو ایران میں افغان شہریوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے افغان عوام اور حکام کی "تشویش” سے کیا ۔
اس ماہ کے شروع میں مشہد کے شمال مشرقی شہر میں امام رضا کے مزار کے احاطے کے اندر ایک حملہ آور نے تین شیعہ علما کو چاقو کے وار کر دیا تھا۔ مولویوں میں سے ایک فوراً مر گیا اور دوسرا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چند دن بعد چل بسا۔ ایران نے چھرا گھونپنے کا الزام ایک "غیر قانونی” افغان تارکین وطن پر لگایا جس کا تعلق سنی بنیاد پرستوں سے ہے۔
واقعے کے تناظر میں، ایرانی حکام نے افغانوں اور ایرانیوں دونوں کو چوکنا رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے معاملات کو قابو میں لانے کی کوشش کی، یہ دعویٰ کیا کہ مشہد کا واقعہ ایک "دشمن کی سازش” تھی جس کا مقصد دونوں پڑوسیوں کے درمیان فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینا تھا۔
ایران میں افغان مہاجرین کے ساتھ بدسلوکی کی رپورٹ کوئی نئی بات نہیں۔ تارکین وطن نے کئی دہائیوں سے سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ کچھ دوسرے ایرانیوں کے ہاتھوں بدسلوکی، امتیازی سلوک اور غیر انسانی سلوک کی بار بار شکایت کی ہے۔
ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے، اسلامی جمہوریہ نے استدلال کیا کہ بین الاقوامی برادری کو گزشتہ 40 سالوں میں جنگوں اور دیگر تنازعات سے بے گھر ہونے والے تقریباً 30 لاکھ افغانوں کی میزبانی کی مزید تعریف کرنی چاہیے۔