افغان حدود سے فائرنگ کے بعد چمن بارڈر چوتھے روز بھی بند

چمن (پاک ترک نیوز)

پاک افغان چمن بارڈر تیسرے روز بھی بند ہے ۔ مسئلے کے حل کے لیے افغانستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔اعلیٰ سیکیورٹی حکام کے مطابق پاک افغان سرحد اس وقت کھولی جائے گی جب افغان حکام کی جانب سے واقعے میں ملوث مسلح شخص کو پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
دوسری جانب افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے واقعے کے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ میں ملوث افراد کی گرفتاری اور غفلت برتنے والے افغان اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے۔
پاکستانی سرحدی حکام نےسرحد کی بندش کے باعث قندھار، اسپن بولدک اور افغانستان کے دیگر علاقوں میں پھنسے ہزاروں پاکستانی شہریوں کو چمن بارڈر پار کرنے کی اجازت دی ہے۔
چمن کے ڈپٹی کمشنر عبدالحمید زہری نے کہا کہ تقریباً 4 ہزار پاکستانی شہریوں کو قانونی دستاویزات پیش کرنے کے بعد وطن واپس آنے کی اجازت دے دی گئی ۔ جن افراد کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں انہیں افغانستان واپس بھیج دیا ہے۔اس کے علاوہ ہزاروں افغان شہریوں کو بھی ہنگامی راستے سے افغانستان جانے کی اجازت دی گئی ۔
فرینڈ شپ گیٹ کے ذریعے تجارت معطل ہے جس کے باعث دونوں اطراف سرحد پر سامان سے لدے ٹرکوں اور کنٹینروں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔جبکہ سیکڑوں پاکستانی ٹرک اسپن بولدک اور ویش منڈی میں پھنسے ہوئے ہیں۔
پاک افغان بارڈر پر 13 نومبر کو افغان حدود سے نامعلوم شخص نے فائرنگ کی جس سے ایک سیکیورٹی اہلکار شہید اور دو زخمی ہوئے تھے۔ واقعہ کے بعدپاک افغان سرحد کوغیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More