وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے زور دے کر کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) اب فلسطین کے مسئلے کو ’نظر انداز‘ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور اس کو فیصلہ لینا پڑے گا۔
فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 193 رکنی ہنگامی اجلاس کے بعد ترکی کے ٹیلی ویژن چینل ‘ٹی آر ٹی’ پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کی جارحیت کے حالیہ واقعات نے ان لوگوں کو جھنجھوڑ دیا جو باہر بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اسرائیلی حملوں پر ردعمل کی توقع نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی توقع نہیں تھی کہ اسلامی تعاون کونسل (او آئی سی) اور عرب لیگ عملی طور پر فعال ہوجائے گی، نان الائن موومنٹ متحرک ہوجائے گی اور اس کے نتیجے میں جنرل اسمبلی کا خصوصی ہنگامی اجلاس ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے اسے ’ایک بے مثال سیشن‘ قرار دیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ سلامتی کونسل کا اجلاس ایک واضح پیغام بھیجے گا کہ ’بہت‘ ہوگیا ہے اور جو لوگ بنیادی حقوق پر یقین رکھتے ہیں انہیں ضرور آواز بلند کرنی چاہیے اور وہ اب ‘ایک طرف ہو کر نہیں بیٹھ سکتے‘۔
یو این جی اے، یو این ایس سی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہیں سب سے پہلے جنگ بندی کرانے کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا یو این جی اے اجلاس میں شرکت کا ایک نکاتی ایجنڈا تھا جو جنگ بندی کی ضرورت پر زور دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’جب اس ایجنڈے میں کامیابی ملے گی تو تمام دیگر مراحل بھی حل ہوجائیں گے‘۔
شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ او آئی سی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ جو اس دن نیویارک میں موجود تھے وہ یو این جی اے کے صدر سے ملاقات کریں گے اور انہیں بین الاقوامی تحفظ فورس جیسی کوئی فورس تشکیل دینے کی تجویز پیش کریں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس خیال کو آگے بڑھائیں گے اور جنرل اسمبلی کے صدر کے ساتھ اس کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکا وہ واحد ملک ہے جس کی اسرائیل سنے گا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکا کا اسرائیل پر اثر و رسوخ ہے اور اسے اسرائیل کو راضی کرنے میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا چاہیے کہ جو کچھ وہ کررہا ہے وہ دنیا کو قبول نہیں ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں لوگ حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
نہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں لوگ آبادیاتی تنظیم نو کے بارے میں رو رہے ہیں اور فلسطینی بھی آبادیاتی تنظیم نو سے خوفزدہ ہیں اور کشمیری اور فلسطینی عوام نسلی قتل و غارت سے پریشان ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ بہت پرانا ہے، آپ ان میں مماثلت دیکھ سکتے ہیں۔