بیجنگ(پاک ترک نیوز) امریکا اور چین میں پہلے سے جاری کشیدگی بڑھنے لگی ہے ۔ تائیوان میں ایک امریکی بحری دستے اور ایک خصوصی یونٹ کے مسلح افواج کو تربیت دینے کا انکشاف ہوا ہے ۔
امریکی جریدے نے حکومتی اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تربیتی مشن کے لیے دو درجن امریکی فوجی تعینات ہیں اور یہ ٹریننگ تائیوں کے دفاع کو مضبوط بنانے کی امریکی کوششوں کا حصہ ہے ۔ اس تربیت کی وجہ تائیوان کے خلاف چین کی ممکنہ جارحیت کے خدشات بتائے گئے ہیں ۔
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے چینی حکومت کو سب سے بڑا خطرہ تصور کرتے ہوئے ایک نئے مشن کا آغاز کیا ہے جو صرف چینی حکومت اور اس کی سرگرمیوں پر توجہ مرکوزرکھے گا۔ امریکی سی آئی اے کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق اسے چائنا مشن سنٹر رکھا گیا ہے ۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین میں جاری کشیدگی سے متعلق تائیوان کے صدر سائی اینگ وین نے کہا کہ تائیوان فوجی تصادم نہیں چاہتا لیکن اپنی آزادی کے دفاع کے لیے ہر قدم اٹھائیں گے ، ادھر چین ک اکہنا ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی اور خودمختاری کا تحفظ کررہا ہے ۔