واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
امریکہ میں بھی اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے واقعات میں مسلسل اضافہ وہ رہا ہے اور 2021میں پچھلے سال کے مقابلے مین ایسے واقعات میں 9فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس بات کا انکشاف امریکہ میں مسلمانوں کی ایک نمائندہ تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز(سی اے آئی آر) نے اپنی پیر کے روز جاری کردہ نئی رپورٹ "اسلاموفوبیا کے ڈھانچہ جاتی اثرات” میں کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سی اے آئی آرکو گزشتہ سال ملک بھرسے 6,720 شکایات موصول ہوئیں جن میں امیگریشن، سفری امتیاز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی حد سے تجاوز، نفرت اور تعصب کے واقعات، تحویل کے حقوق، اسکول کے واقعات اور آزادی اظہار کے واقعات شامل ہیں۔یہ 27 سالوں میںسی اے آئی آر کو رپورٹ ہونے والے کیسوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے جوامریکہ کے کثیر جہتی معاشرے کے لئے انتہائی تشویشناک ہے۔اور اس ضمن میں اسلامو فوبیا امریکہ میں مرکزی دھارے میں شامل ہو گیا ہے۔ اوراس نے قوانین، پالیسیوں، سیاسی بیان بازی اور دیگر مظاہر کے ذریعے حکومتی اداروں اور عوامی حلقوں میں اپنی جگہ بنالی ہے۔
رپورٹ کے اعداد وشمار کی پاک ترک نیوز کی جانب سے کی گئی چھان پھٹک میںسامنے آیا کہ امیگریشن اور سفر سے متعلق 2,823 شکایات، 745 کام کی جگہ پر امتیازی سلوک کی شکایات، 553 عوامی رہائش سے انکار کی شکایات ، 679 قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کے حد سے تجاوز کی شکایات، 308 نفرت اور تعصب کے واقعات سے متعلق شکایات، 278 قید و بند کی شکایات، 177 اسکول کے واقعات پر شکایات، 56 اینٹی بی ڈی ایس۔آزادی اظہار رائے کی شکایات۔جبکہ 1,101 عام شکایت شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی جانب سے زیادتی کی شکایات میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے، جب کہ نفرت اور تعصب کے واقعات میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں حجاب، یا مسلم اسکارف کو زبردستی ہٹانا، ہراساں کرنا، توڑ پھوڑ اور جسمانی تشدد شامل ہے۔
سابقہ پوسٹ