ٹوکیو (پاک ترک نیوز)
جاپان اپنی یونیورسٹیوں میں غیر ملکی طلباء اور اسکالرز کی زیادہ سے زیادہ جانچ پڑتال کرے گا تاکہ چین جیسے ملکوں کو ٹیکنالوجی کے رساو کو روکا جا سکے۔ اس کا مقصد یہ بھی ہے کہ اپنی قومی سلامتی کے علاوہ امریکی اور یورپی یونیورسٹیوں کے ساتھ تبادلے کو بھی محفوظ بنایا جا سکے۔
امریکی صدر بائیڈن کے دورے کے دوران اس ضمن میں معلومات کے تبادلے کے دوران اس امر کی نشاندہی کی گئی کہ بہت سے مغربی ممالک نے اپنی ہائی ٹیک درسگاہوں میں جاسوسی کو روکنے کے لیے سخت اسکریننگ اور خلاف ورزیوں کے لیے سزاؤں کے ساتھ اقدامات کیے ہیں۔جبکہ جاپان غیر ملکی طلبہ کے اکثر غیر چیک کیے جانے کی وجہ سےمعلومات اور ٹیکنالوجی کے رساؤ کے لئے ایک کمزور کڑی ثابت ہو رہا ہے۔
جاپانی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں جاسوسی کے شبہ میں چینی طلبہ اور معلمین کی امریکہ میں گرفتاریوں کا سلسلہ جاپان کے لیے ایک بیداری کی کال ہے۔
مزید ببراں ایک سرکاری عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی یقین دہانی پر بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جاپانی یونیورسٹیوں کو ان کی سیکیورٹی اور تجارتی کنٹرول کے لیے اعتماد میں لیا جائے تاکہ امریکہ یا یورپ کے ساتھ مشترکہ تحقیق جاری رہ سکے۔بصورت دیگر مستقبل میں امریکہ اور یورپ کی یونیورسٹیوں سے اشتراک عمل جاری نہیں رہ سکے گا۔