برسلز (پاک ترک نیوز)عالمی ادارہ صحت کو مزید خود مختار بنانے کے لئے دی جانے والی تجاویز پر گفت و شنید کرنے والے چار اراکین نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ جو عالمی ادارہ صحت کا سب سے بڑا عطیہ دہندہ ہے وہ ایجنسی کو مزید خود مختار بنانے کی تجاویز کی مخالفت کر رہاہے۔
4 جنوری کو آن لائن شائع ہونے والی عالمی ادار ہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پائیدار فنانسنگ پر تجاویز عالمی ادارہ صحت کے ورکنگ گروپ کی طرف سے پیش کی گئی ہیں جن کامقصد ہر رکن ریاست کی مستقل سالانہ شراکت میں اضافہ کرکے ادارے کو مالی خودمختاری دینا ہے۔
اس ضمن میں ہونے والی بات چیت میں شامل چار عہدیداروں نے انکشاف کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ عالمی ادارہ صحت کے لیے طویل مدتی حمایت کے بارے میںتذبذب کا شکار ہے۔اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ادارے کی مالی خودمختاری کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہی۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انکی حکومت مجوزہ اصلاحات کی مخالفت کر رہی ہے کیونکہ اسے مستقبل کے خطرات کا مقابلہ کرنے کی ڈبلیو ایچ او کی صلاحیت اور چین کے بڑھتے اثر ونفوذ کے بارے میں خدشات ہیں۔اس کی بجائے ہم ایک علیحدہ فنڈ کے قیام پر زور دے رہے ہیں جو براہ راست عطیہ دہندگان کے زیر کنٹرول ہو اور جو دنیا بھر میں صحت کی ہنگامی صورتحال کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے مالی معاونت کرے گا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ مجوزہ تجویز میں 2024 سے رکن ممالک کے لازمی تعاون میں بتدریج اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ وہ 2028 تک ایجنسی کے 2 ارب ڈالر کے بنیادی بجٹ کا نصف حصہ فراہم کریں جو کہ اب 20 فیصد سے بھی کم ہے۔ڈبلیو ایچ او کے بنیادی بجٹ کا مقصد پوری دنیا میں وبائی امراض سے لڑنا اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مضبوط بنانا ہے۔ یہ مخصوص عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک سال میں اضافی ایک ارب ڈالر یا اس سے زیادہ جمع کرتا ہے۔