یورپ میں 50,000 فوجیوں کی تعیناتی پر غور

صدر جوبائیڈن فوجیوںکو روسی سرحدوں کے قریب تعینات کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ خبر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی جانب سے رپورٹ کی گئی کہ امریکہ کی جانب سے روسی سرحد پر امریکی فوجیوں اور جنگی جہازوں کی تعیناتی روس کو یوکرین پر حملہ کرنے سے باز رکھنے کیلئے ہے۔
نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے دعویٰ کیا کہ وائٹ ہاوٗس 1000سے 5000فوجیوں کی تعیناتی کے منصوبے پر غور کر رہاہے، اگر حالات میں مزید خرابی ہوئی تو اس تعداد میں دس گنا تک اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
افواج کی تعیناتی کی آپشن امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے امریکی صدر کو کیمپ ڈیوڈ میں ایک میٹنگ کے دوران دی گئی۔ اخبار کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے اس معاملے پر رواں ہفتے میں کوئی فیصلہ متوقع ہے۔
یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب مغربی ممالک کے مطابق روس کے سوا لاکھ فوجی سازو سامان اوراسلحہ سے لیس یوکرین کی سرحد پر جمع ہیں۔ کریملن کی جانب سے بار بار تردید کے باوجود مغربی دارالحکومتوں میں روس کے روکرین پر ممکنہ حملے کے حوالے سے خدشات مضبوط تر ہوتے جارہے ہیں۔
امریکہ اور نیٹو ممالک کی جانب سے حملے کی صورت میں روس پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ لیکن نیٹو ممالک میں روس کے خلاف جوابی کاروائی کو لےکر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ جہاں برطانیہ نے یوکرین کو ہتھیار فراہم کیے ہیں وہیں جرمنی کی جانب سے ہتھیار نہ فراہم کرنے کی پالیسی پر سختی سے عمل جاری ہے بلکہ برلن نے استونیا کو جرمن ساختہ ہتھیار یوکرین کو فراہم کرنے پر بھی پابندی عائد کی ہے۔
روس نیٹو میں اختلافات، امریکہ کے پاس محدود آپشن اور یوکرین کے موجودہ حالات سے بخوبی آگاہ ہونے کے ناطے ایک ایسی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں جس کے نتیجہ میں وہ مذاکرات کی میز پر مغربی ممالک سے زیادہ سے زیادہ رعایتیں اور مطالبات منوانے کی کوشش میں ہے۔ فی الوقت امریکہ ا ور یورپ کی جانب سے نیٹو کی مشرقی یورپ میں توسیع روکنے کے روسی مطالبے کا جواب منفی ہے کیوں کہ ان ممالک میں ایسے کسی مطالبے کو ماننا روس سے شکست تسلیم کرنا تصور کیا جائے گا اور حکومتوں کے خلاف مقامی طور پر شدید سیاسی مسائل پیدا ہوجائیں گے۔

 

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More