انقرہ(پاک ترک نیوز)
امریکی حمایت یافتہ گروہ SDFترکیہ کی شام میں ممکنہ عسکری مہم کا مقابلہ کرنے کیلئے شامی فوجیوں کے ساتھ اشتراک کیلئے بھی تیار ہے۔
انقرہ نے حال ہی میں شامی ڈیموکریٹنک فورسز کے زیر کنٹرول شمالی شام کے علاقوں میں ایک عسکری مہم شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔لیکن ایس ڈی ایف نے اپنی مخالف شامی فورسز کے ساتھ اتحاد کیلئے آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
ایس ڈی ایف کے مظلوم عبدی نے کہا ہے کہ دمشق کو اپنا روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام ترک طیاروں کے خلاف استعمال کرنا چاہیے۔ ترکیہ نے شمالی شام میں ان علاقوں کو نشانہ بنانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے کہ جو اس امریک حمایت یافتہ گروہ کے زیر کنٹرول ہے۔ ایس ڈی ایف کردوں پر مشتمل اتحاد ہے جسے دہشتگرد تنظیم YPG کی حمایت حاصل ہے۔
گزشتہ ماہ شام کی وزارت خارجہ نے بھی خبر دارکیا ہےکہ وہ ترکی کی کسی بھی نئی مہم جوئی کی مخالفت کرے گی۔
لیکن ترکیہ شمالی شام میں حملہ کیوں کرنا چاہتا ہے۔ اسکی بنیادی وجہ PKK ہے جسے ترکی سمیت کئی ممالک نے دہشتگرد تنظیم قرار دیا ہے۔انقرہ کی جانب سے عراق میں اس تنظیم کے خلاف آپریشن جاری ہے جبکہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق ترک فورسز عراق میں جس علاقے میں آپریشن کر رہی ہیں ان علاقوں میں شام سے ایس ڈی ایف اوروائے پی جی کی جانب سے کمک پہنچائی گئی۔
ترکیہ کیلئے عراق میں آپریشن کی مکمل کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ شام سے بھی پی کےکے کا خاتمہ ہو۔
ترکیہ کے شمالی شام میں آپریشن کی ایک وجہ روس کے فوجیوں کی شا م سے واپسی بھی ہے ۔ یہ ہی وجہ سے کریملن نے انقرہ کو ایسے کسی آپریشن سے گریز کرنے کا کہا ہے۔ لیکن ترکیہ کے اپنے خدشات ہیں۔اس کے اہداف یہ ہےہیں کہ داعش کا اس علاقے سے صفایا کیا جاسکے، پی کے کے نامی تنظیم اور اسکے حامی عناصر کا قلع قمع کی جاسکے اور ایسے حالات پیدا کیے جاسکیں جس سے شامی پناہ گزینوںکی دوبارہ آبادکاری کی جاسکے۔