امریکی دارالحکومت میں سابق صدر ٹرمپ کےحامیوں کے پر تشدد احتجاج کی تحقیقات شروع

واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی انتخابی مہم کی ٹیم، ڈیٹا کرنچرز، اور وکلاء، تفتیش کاروں اور اندرونی حلقوں کے اتحادیوں کی طرف سے بار بار ایک ہی بات بتائی گئی کہ 2020 کے صدارتی انتخاب کی ووٹنگ میں کوئی فراڈ نہیں ہوا تھا۔
یہ بات گذشتہ روز 6جنوری 2021کو امریکی دارالحکومت میں کیپٹل ہل کےعلاقے میں ہونے والے سابق صدر ٹرمپ کے حامیوںکے پر تشدد احتجاج کے مضمرات کی تحقیقات کرنے والی امریکی کانگریس کی خصوصی کمیٹی کی افتتاحی سماعت میں بتائی گئی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ جو بائیڈن سے ہارنے کے بعددو ماہ کے دوران شکست خوردہ ٹرمپ نے عوامی اور نجی طور پر مسلسل 2020 کے صدارتی انتخابات کے دھاندلی زدہ ہونے کے اپنے جھوٹے دعوؤں کو آگے بڑھایا اور بائیڈن کی جیت کو الٹانے کے لیے ایک غیر معمولی اسکیم کو عملی جامہ پہنایا۔ٹرمپ جب اقتدار میں رہنے کی اپنی تمام سازشوں میں ناکام ہو گئے تو ٹرمپ نے 6 جنوری 2021 کو اپنے ہزاروں حامیوں کو واشنگٹن جانے کا اشارہ کیا، جہاں انتہا پسند گروپوں نے کیپیٹل کے مہلک محاصرے کی قیادت کی۔
1/6 کی تحقیقات کرنے والی ہاؤس کمیٹی کی افتتاحی سماعت میں اس اسکیم کے پیمانے اور پر تشدد شکل اختیار کرنے پر کام شروع کردیا ہے۔جب پینل پیر کو دوبارہ شروع ہو گا تو وہ اپنے نتائج کا جائزہ لے گا کہ ٹرمپ اور ان کے مشیروں کو پہلے ہی معلوم تھا کہ وہ درحقیقت الیکشن ہار چکے ہیں لیکن عوام کو قائل کرنے کے لیے غلط معلومات پھیلانے کی "بڑے پیمانے پر کوشش” میں کیوں مصروف رہے۔
یہ امر دلچسپی کا حامل ہے کہ تحقیقات کی پرائم ٹائم سماعت کو امریکی ٹی وی نیٹ ورکس پر ایک اندازے کے مطابق 20 ملین لوگوں نے دیکھا، جو ٹرمپ کے مواخذے کے دو ٹرائلز کی کاروائی دیکھنے والوں کی تعداد سے تقریباً دوگنا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More