انقرہ میں اے پی ایس پشاور کے شہدا کی یاد میں تقریب

انقرہ (پاک ترک نیوز)

2014 میں آرمی پبلک اسکول پشاور پر ہونے والے وحشیانہ دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والے اسکول کے بچوں اور عملے کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے انقرہ کے علاقے کیسورین میں یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید، کیسورین میونسپلٹی کے میئر تارگت التینوک (Turgut Altinok
) ، آذربائیجان، قازقستان، دیگر ممالک کے سفارت کاروں، کیسورین میونسپلٹی اور پاکستانی سفارت خانے کے حکام نے تقریب میں شرکت کی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سفیر پاکستان یوسف جنید نے کہا کہ آٹھ سال قبل 16 دسمبر 2014 کے المناک دن اے پی ایس پشاور پر وحشیانہ اور پرتشدد دہشت گردانہ حملے میں 144 بچے شہید ہوئے تھے۔ اس دن پاکستان پر ایک ایسا ظلم ہوا جو ہم اپنے بدترین دشمنوں سے نہیں چاہتے۔ اس دن سے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا ہمارا عزم مزید مضبوط ہوا ہے اور ہماری مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کیا ہے۔

سفیر پاکستان نے پاکستان کے خلاف بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے متعلق ڈوزیئر کا بھی تذکرہ کیا جسے حکومت پاکستان نے کل جاری کیا ۔ ڈوزئیر میں 21 جون 2021 کو لاہور کے جوہر ٹاؤن کے پرامن محلے میں ہونے والے مہلک دہشت گرد حملے میں ہندوستان کے ملوث ہونے پر روشنی ڈالی گئی ۔ سفیر پاکستان نے زور دیا کہ پاکستان اپنے دوستوں کے تعاون سے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں پر غالب آئے گا۔

گزشتہ ماہ استنبول میں ہونے والے انتہائی قابل مذمت دہشت گردانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکیہ کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے ترک بھائیوں سے اظہار یکجہتی اور ہر شہید کے نام پر ایک درخت لگا کر شہید بچوں کی یاد کو زندہ رکھنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

کیسیورین کے میئر نے پاکستان کے ساتھ ترکیہ کی مضبوط یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے وحشیانہ اور غیر انسانی فعل کو کوئی بھی جواز نہیں دے سکتا۔ ترک عوام زندگی کے تمام شعبوں بالخصوص دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے پاکستانی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔

بعد ازاں سفیر پاکستان نے میئر کیسیورین اور دیگر معززین کے ہمراہ اے پی ایس کے شہداء کی یادگار پر پھول رکھے اورشہید بچوں کی یاد میں درخت لگائے گئے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More