اورئنٹ ایکسپریس پھر سے چل پڑی

 

 

 

 

از : سہیل شہریار
اورئنٹ ایکسپریس جس نے کورونا کی وجہ سے تین برس تک معطل رہنےکے بعد اپنا تاریخی سفر پھر سے شروع کر دیا ہے ۔ وہ پیرس سے چل کر پانچ دن بعد گذشتہ بدھ ، 31اگست کی شام اپنا رومانوی سفر مکمل کر کے استنبول کے تاریخی باقر کوئے ریلوے اسٹیشن پہنچی تو اسکا فقید المثال استقبال کیا گیا ۔ اب یہ ٹرین آج ہفتہ کی شب اپنے واپسی کے سفر پر روانہ ہو رہی ہے۔

یہ تاریخی ٹرین جسکا پورا نام وینس سمپلن اورینٹ ایکسپریس لگژری ٹرین ہے،جب استنبول پہنچی تو اسکے شاندار استقبال کے لئے تاریخی ریلوے اسٹیشن کو خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ خلافت عثمانیہ کے دور کی یاد تازہ کرتے ملبوسات سے سجا بینڈ خوبصورت ترک تہنیتی دھنیں بجا رہا تھا۔اسٹیشن پر رنگ و نور کا ایک سیماب برپا تھا۔
اورینٹ ایکسپریس 1883 سے مختلف اوقات میں پیرس سے استنبول آتی رہی ہے۔ تا ہم کووڈ ۔19 کے پھیلاؤ کی وجہ سے یہ ٹرین تین سال تک اپنا پیرس سے استنبول تک کا رومانوی سفرجاری نہیں رکھ سکی تھی۔ مگر اب ایک بار پھر ویانا، بوڈاپیسٹ، بخارسٹ اور ورنا سے گزرتے ہوئے یہ ٹرین پانچ دن کے افسانوی سفر کے بعد ایک استقبالیہ تقریب کے درمیان اپنی منزل پر پہنچی تو مسافروں اور میزبانوں کی خوشی دیدنی تھی۔ایک اس سفر کو ناقابل یقین قرار دے رہا تھا ۔ تو دوسرا اسے رومان سے بھرا ناقابل فراموش تجربہ کہہ رہا تھا۔ تیسرا ٹرین کی خوبصورتی پر فدا ہو رہا تھا تو چوتھا دوران سفر ملنے والی سہولتوں کا شیدا ہو چکا تھا۔


یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹراٹسکی سے لے کر ٹالسٹائی تک اور اگاتھا کرسٹی سے الفریڈ ہچکاک تک کتنے ہی بڑے لکھاری اورئنٹ ایکسپریس کے سحر کا شکار رہے ہیں۔ وہ اور ان جیسے درجنوں بڑے نام اس ٹرین کے مہمان بننے کا اپنی زندگیوں کا خوبصورت تجربہ قرار دے چکے ہیں۔ نتیجتاً سنیماٹوگرافی اور ادب۔ قتل، سازش، تاریخ ، رومانس اور ایڈونچر سبھی کئی دہائیوں سے اورینٹ ایکسپریس کے رومان میں شامل ہیں۔


اب کی بار یہ ٹرین جب اپنے سفر کا پہلا نصف مکمل کر کے استنبول کےباقرکوئے ریلوے اسٹیشن پرپہنچی تو کل 85 مسافر جنہوں نے 15 ویگنوں والی ٹرین میں 32 افراد پر مشتمل ٹرین کے عملے کے ساتھ سفر کیا تھا اس پر سوار تھے۔ جبکہ ان کے استقبال کے لئے ترک مہتر بینڈ (عثمانی جنیسری بینڈ) اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ موجود تھا۔
استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وینس سمپلن اورینٹ ایکسپریس کے جنرل منیجر پاسکل ڈیرول نے کہا کہ تین سال کے وقفے کے بعد دوبارہ استنبول آکر وہ بہت خوش ہیں اور وہ استنبول آنے کے لیے ہمیشہ پرجوش رہتے ہیں۔


وینس سمپلون اورینٹ ایکسپریس ٹرین کل 15 ویگنوں پر مشتمل ہے، جن میں نوسونے کے ڈبے، دو بیٹھنے کے ڈبے، ایک بار کا ڈبہ اور تین ریستوراںڈبے شامل ہیں۔ 350 میٹر لمبی یہ ٹرین آج شب ترکی سے واپس روانہ ہوگی اور بخارسٹ، سینائی، بوڈاپیسٹ اور ویانا سے ہوتی ہوئی پیرس پہنچے گی۔یہ امر دلچسپی کا حامل ہے کہ انیسویں صدی عیسوی کے وسط میں اس تاریخی ٹرین کا پہلا سفر پیرس سے اسٹراسبرگ اسٹیشن تک کا تھا اور اس کی منزل کا ملک رومانیہ تھا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More