آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے کراچی کی کاروباری اور صنعتی برادری الات فری اکنامک زون میں سرمایہ کاری کے امکانات پرغور کرنےکی دعوت دی۔ اس فری معاشی زون میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس، ودہولڈنگ ٹیکس اور تمام کارپوریٹ ٹیکسوں استثنا حاصل ہوگا جبکہ غیر ملکیوں کو ملکیتی حقوق بھی ملیں گے۔الات فری اکنامک زون سرمایہ کاروں کو آذبائیجان کی جانب راغب کرنے کیلئے اہم اقدام ہے جہاں تحفظ، سرخ فیتے کی عدم موجودگی، بہتر انفراسٹرکچر، لیبر اور دیگر اقدامات کے ذریعے کاروبار کیلئے دوستانہ ماحول فراہم کیا گیا ہے۔
پاکستان اور آذربائیجان کے تجارتی تعلقات
آذربائیجان میں 2137پاکستانی کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جو سروسز، کنسٹرکشن، ٹرانسپورٹ سے لے کر ٹیلی کمیونیکینشن تک بہت سے شعبوں کا احاطہ کرتی ہیں۔1995سے گزشتہ برس تک پاکستانی کمپنیوں نے آذربائیجان میں 4.2ملین ڈالر سرمایہ کاری کی۔
"10.1 ملین کی آبادی کے ساتھ آذربائیجان وسطی ایشیا کا اہم ملک ہے جہاں فی کس جی ڈی پی 3693ڈالر ہے جبکہ توانائی کے علاوہ دیگر شعبوں میں 14ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
پاکستان کی جانب سے ٹیکسٹائل مصنوعات، طبی آلات، ادویات، چاول، فروٹس برآمد کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ آذربائیجان کپاس ، سوتی دھاکہ اور پولیمرپاکستان کو برآمد کر سکتا ہے۔
کے سی سی آئی کے صدر محمد ادریس کا کہنا ہے 2020 کے دوران آذربائیجان کو پاکستان کی برآمدات 11.63ملین ڈالر جکبہ درآمدات مجموعی طور 1.66ملین ڈالر رہیں جو کہ بہت کم ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ دونوں ممالک کو دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے اور اقتصادی تعاون اور شراکت داری کو مضبوط بنانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔