انقرہ (پاک ترک نیوز)کاراباخ کے علاقے میں آذربائیجان اور آرمینیا میں حالیہ کشیدگی پر ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کاموقف بھی سامنے آگیا ۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے ازبکستان سے ترکی جانے سے پہلے کہا "آذربائیجان سہ فریقی اعلامیے کی شقوں کی مکمل تعمیل کرتا ہے۔ لہذا آذربائیجان کی جانب سے کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔ آرمینیا کی جارحیت کے بعد دفاعی جوابی کارروائی کی گئی کیونکہ آذربائیجان پر حملہ کیا گیا تھا۔”
کاراباخ کے علاقے میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان کشیدگی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اردگان نے کہا کہ مسلح آرمینیائی عناصر کو 2020 کے سہ فریقی اعلامیے کے تحت آذربائیجان کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ علاقوں سے ہٹا دیا جانا چاہیے۔
سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد سے آرمینیا نے آذربائیجان کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ علاقے نگورنو -کاراباخ پر قبضہ کرلیا تھا۔ آرمینیائی علیحدگی پسندوں نے آذری باشندوں کی نسل کشی کرتے ہوئے انہیں ہجرت پر مجبور کردیا تھا ۔
2020 میں آذربائیجان نے کاراباخ کی واپسی کے لیے فوجی راستہ اپنایا ۔ ترکی اور پاکستان جیسے برادر ممالک کی حمایت سے بہادر آذری افواج نے آرمینیائی فوج کو شدید نقصان پہنچایا اور کئی علاقے فتح کرلیے ۔ جس کے بعد روس کی ثالثی میں آذربائیجان اور آرمینیا میں سہ فریقی اعلامیہ طے پایا اور آرمینیائی افواج اور علیحدگی پسندوں نے کاراباخ خالی کردیا لیکن دو سال کے دوران کاراباخ کی سرحد پر آرمینیا کی جانب سے مسلسل جارحیت سامنے دیکھنے میں آئی ہے جس کا آذری فوج نے منہ توڑ جواب دیا ہے ۔