آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا

ینگون( پاک ترک نیوز) میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا سنا دی گئی ۔
یکم فروری کو بغاوت کے بعد سے فوج کی جانب سے آنگ سان سوچی کے خلاف سینکڑوں مقدمات میں سے پہلا فیصلہ سنایا گیا ہے ۔ یہ فیصلہ فوج کے خلاف اختلاف رائے کو ہوا دینے اور کورونا قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات سے متعلق سامنے آیا ہے۔میانمار میں فوجی بغاوت انتخابات کے بعد سویلین حکومت اور فوج کے مابین کشیدگی کی وجہ سے ہوئی۔ میانمار کی فوج نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔
آنگ سان سوچی کے خلاف دیگر مقدمات میں بدعنوانی کے متعدد الزامات، ریاستی رازوں کے ایکٹ کی خلاف ورزی، اور ٹیلی کام قانون شامل ہیں جس میں مجموعی طور پر ایک صدی سے زیادہ قید کی سزا ہے۔
76 سالہ آنگ سان سو چی 2015 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد اقتدار میں آئی تھیں جس کے بعد وہ جمہوریت کی جدوجہد میں کئی دہائیوں تک نظربند رہیں جس نے انہیں بین الاقوامی آئیکون میں تبدیل کردیا تھا۔
2017، آنگ سان سوچی کے دورِ حکومت میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بھی کیا گیا جس پر دنیا بھر کی جانب سے میانمار کی شدید مذمت کی گئی تھی۔بعد ازاں، آنگ سان سوچی سے امن کا نوبل انعام بھی واپس لے لیا گیا تھا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More