ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کہا ہے کہ تہران امریکہ کے ساتھ براہراست سفارتی چینل کھولنے پر آمادہ ہوگیا ہے۔
ایران کی جانب سے پیشگی شرط رکھی گئی ہے کہ اگر واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کی بحالی ایک معاہدے تک پہنچنے میں مدد دے تو تہران اس کیلئے تیار ہے۔
2018 میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات پر پابندی عائد کردی تھی،یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے کو ترک کرنے کے بعد کیا گیا۔یاد رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کو تمام ریاستی معاملات میں حتمی فیصلے کا اختیار حاصل ہے۔
رواں ماہ خامنہ ای کی جانب سے ایرانی مذاکراتی ٹیم کو امریکہ کے ساتھ بات چیت کی اجاز ت یہ کہتے ہوئے دی گئی ہے کہ دشمن کے ساتھ مذاکرات کا مطلب ہتھیار ڈالنا نہیں ہے۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ویانا میں جوہری مذاکرات کا ایک اور دور شروع کردیا گیا ہے جس کا مقصد 2015 کے معاہدے کو بچانا ہے۔ ان مذاکرات میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین شامل ہیں جبکہ امریکہ کے ساتھ براہراست مذاکرات سپریم لیڈر کی پابندی کی وجہ سے نہیں ہو سکے۔
سابقہ پوسٹ