این اے 240 کے ضمنی انتخاب اور تشدد کی سیاست

کراچی (پاک ترک نیوز)
گزشتہ کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخابات کئی حوالے سے ایک بری مثال ثابت ہوا جہاں ووٹروں کی بڑی تعداد نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا جس کی وجہ سےٹرن آوٹ بہت ہی کم رہا۔ الیکشن کمیشن اور پولیس کی بد انتظامی کے باعث کئی نا خوشگوار واقعات پیش آئے۔
مسلح حملوں، جھڑپوں کی وجہ سے ایک شخص ہلاک اور ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے۔
رات گئے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (MQM-P) کے محمد ابوبکر نے 10,683 ووٹ حاصل کر کے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی اور تحریک لبیک پاکستان (TLP) کے امیدوار شہزادہ شہباز 10,618 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے سید رفیع الدین 8 ہزار 383 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔ ٹی ایل پی نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے نتائج کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔
پولنگ کے پہلے گھنٹے سے ہی کشیدگی پھیل گئی، جب جماعتوں نے اپنے اپنے کارکنوں کو ہراساں کرنے پر ایک دوسرے کے خلاف الزامات عائد کیے ۔ تاہم پولنگ بند ہونے سے ایک یا دو گھنٹے قبل ہی صورتحال پرتشدد ہوگئی۔ تین بڑی جماعتیں – MQM-P، TLP اور پاک سرزمین پارٹی (PSP) بنیادی طور پر تشدد میں ملوث تھیں۔
کورنگی میں ڈگری کالج میں قائم پولنگ بوتھ میں ایک کارکن بیلٹ پیپر چراتے پکڑا گیا۔ ٹی ایل پی نے الزام لگایا کہ بیلٹ پیپر چرانے والے کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا۔ جبکہ ایم کیو ایم نے الزام کی تردید کی۔
جس کے بعد ٹی ایل پی اور ایم کیو ایم کے ارکان کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ لیکن پولیس بے بس نظر آئی۔ تاہم شام کو لانڈھی نمبر ۶ کا چوراہامیدان جنگ بن گیا۔
پہلے پی سی پی کا ایک قافلہ انیس قائم خانی کی قیادت میں فائرنگ کی زد میں آیا جبکہ اسکے بعد ٹی ایل پی کے سربراہ علامہ سعد رضوی کا قافلہ بھی حملے کی زد میں آیا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More