ایک بھارتی ہندو دوشیزہ کی قبول اسلام کی کہانی

پیشے کے اعتبار سے ایک ہیلتھ ورکر اور بھارتی ریاست کیرالہ کی "وجیا لکشمی” آج فاطمہ نوشاد ہے۔

وجیا لکشمی کا خاندان بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں ایک ایسے علاقے میں رہتا ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے۔ ان کا خاندان کچھ زیادہ مذہبی نہیں ہے۔ اپنے آس پڑوس کے مسلمان خاندانوں سے میل جول نے وجیا لکشمی کو اسلام کی طرف کھینچ لیا۔ سونے پہ سہاگہ یہ ہوا کہ وجیا کو ایک مسلم نوجوان سے محبت ہو گئی اور پھر یہ محبت رشتہ ازدواج میں بدل گئی۔

وجیا کے والدین کو بھی اپنی بیٹی کے اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہ ہوا اور اس طرح دو مخالف مذاہب کے ان نوجوانوں کی شادی خوش اسلوبی سے طے ہو گئی۔

شادی کے بعد وجیا اپنے شوہر کے ساتھ دبئی منتقل ہو گئیں۔ خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے فاطمہ نوشاد نے بتایا کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے ہی انہوں نے روزے رکھنا شروع کر دیئے تھے۔ اسلام کی عالمگیر سچائی نے ان کو متاثر کیا اور پھر شادی سے پہلے وہ وجیا لکشمی سے فاطمہ بن گئیں اور آج وہ فاطمہ نوشاد ہیں۔

فاطمہ نوشاد نے بتایا کہ مسلمان انہیں ہمیشہ بہترین، دوست اور شریف لوگ نظر آئے جس کے باعث انہوں نے اسلام سے متعلق جاننا شروع کیا اور پھر اسلام کی حقانیت کو سمجھتے ہوئے دائرہ اسلام میں داخل ہو گئیں۔

گو کہ بھارت میں ایک ہندو لڑکی کا مسلمان لڑکے سے شادی کو پسند نہیں کیا جاتا لیکن فاطمہ نوشاد کے والدین نے اپنی بیٹی کی پسند اور اسلام قبول کرنے کے فیصلے کو تسلیم کیا اور انہیں اس کی اجازت دے دی۔

فاطمہ نوشاد نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ شادی کے بعد اسلام قبول کیا لیکن شادی سے پہلے ہی اپنے مسلمان ہمسایوں اور دوستوں سے اسلام کو سیکھنے میں مدد ملی۔ ایک اچھی بات یہ تھی کہ فاطمہ نوشاد کے والدین نے کبھی بھی اپنی بیٹی کے فیصلے پر اعتراض نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب والدین کو ایک مسلم نوجوان سے شادی کا بتایا کہ انہوں نے کوئی پابندی نہیں لگائی اور نہ کوئی شرط عائد کی۔

فاطمہ نوشاد نے بتایا کہ کلمہ توحید کے بعد انہیں اپنی زندگی میں ایک سکون ملا۔ انہوں نے کہا کہ اب وہ زیادہ پُرسکون، ذہنی طور پر آسودہ اور بہتر محسوس کرتی ہیں۔ صبح جب نماز فجر ادا کرتی ہوں تو مجھے تازگی کا ایک ایسا احساس ہوتا ہے جو اس سے پہلے کبھی محسوس نہیں ہوا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More