بجٹ 2022-23کے نمایاں خدوخال

٭ بجٹ 2022-23 ترقی کا بجٹ ہے جس کی بنیاد پر مستقبل میں ترقی والے بجٹ بنیں گے۔ ٭ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کے لئے انکم ٹیکس کی کم سے کم حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ کردی گئی ہے۔
٭ فلمی صنعت کی بحالی اورفنکاروں کی مدد کے لئے اقدامات کئے ہیں تاکہ فلم اور سنیما ترقی کرے۔ دنیا میں پاکستان کا کلچر اور مثبت تشخص اجاگر اور ملک میں سیاحت فروغ پائے۔
٭ نوجوان ہمارا مستقبل اور قیمتی اثاثہ ہیں جن کے لئے بڑے اور ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں۔
٭ 40 ہزار سالانہ سے کم آمدن والے پاکستانیوں کو نقد رقوم دی جائیں گی۔
٭ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بڑا اضافہ کیاجارہا ہے تاکہ غربت سے نمٹا جاسکے۔
٭ بے نظیر وظائف میں 1 کروڑ مزید طالب علموں کو شامل کیاجارہا ہے تاکہ انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کیاجائے۔
٭ اضافی رقوم فراہم کرکے سی پیک کے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کی جائے گی۔
٭ سی پیک کے تحت سپیشل اکنامک زونز کے جلد آغاز پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔
٭ آئی ٹی، زراعت، غذائی تحفظ، قابل تجدید توانائی، تعلیم اور نوجوانوں کی آمدن کے لئے ٹیکس استثنٰی دیاجارہا ہے۔
٭ غیرپیداواری اور تعیش کے زمرے میں آنے والی چیزوں سے سرمائے کو پیداواری اثاثوں اور شعبوںکی طرف منتقل کیاجارہا ہے۔
٭ امیروں سے دولت کا رُخ غریبوں کی طرف موڑا جارہا ہے۔
٭ یہ برآمدات اور سرمایہ کاری بڑھانے والا بجٹ ہے
٭ اعلی تعلیم کے فروغ کے لئے ’ایچ۔ای۔سی‘ کے بجٹ میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 67 فیصد اضافہ کیاجارہا ہے۔
٭ بلوچستان کے طالب علموں کو 5 ہزار تعلیمی وظائف دئیے جائیں گے۔ بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کواضافی تعلیمی وظائف دیں گے۔ بلوچستان کے تعلیمی شعبے کو بہترین تعلیمی سازوسامان مہیاکیاجائے گا۔
٭ صنعتیں چلانے والے فیڈرز پر صفر لوڈشیڈنگ ہوگی۔
٭ چھوٹے کاروبار خاص طور پر کاروباری خواتین کے لئے کم ازکم ٹیکس بریکٹ 4 لاکھ سے 6 لاکھ کی جارہی ہے۔
٭ سیونگ سرٹیفکیٹ (بچت سکیموں)، پینشن فوائد، شہداءکے اہل خانہ کی فلاح وبہبود کے کھاتوں میں سرمایہ کاری پر منافع پر لاگو ٹیکس کو10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کیاجارہا ہے۔
٭ 3 ہزار سے لے کر 10 ہزار تک کی متعین (فکسڈ) آمدن اور سیلز ٹیکس کے نظام لوگو کر رہے ہیں جس کے بعد ’ایف۔بی۔آر‘ اِن سے کسی مزید ٹیکس کا تقاضا نہیں کرے گا۔
٭ پہلے سال کے لئے صنعت اور کاروباری قدر (ڈیپریسی ایشن کاسٹ) میں کمی کو 50 فیصد سے تبدیل کرکے 100 فیصد کیاجارہا ہے۔
٭ رئیل اسٹیٹ سمیت غیرپیداواری اثاثے جمع کرنے سے غریبوں کے لئے گھروں کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ امیروں کے غیرپیداواری اثاثوں پر ٹیکس لوگو کررہے ہیں تاکہ توازن آنے سے غریبوں کے لئے جائیداد کی قیمتوں میں کمی ہو۔ اڑھائی کروڑ مالیت کی دوسری جائیدادکی خریداری پر5 فیصد ٹیکس عائد کیاجارہا ہے۔
٭ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔٭ 1600 اور اس سے زائد سی سی کی لگژری گاڑیوں پرٹیکس میں اضافہ کیاجارہا ہے۔
٭ سولرپینل کی درآمد اور ترسیل (ڈسٹری بیوشن) پر ٹیکس صفر کیا جارہا ہے۔
٭ زرعی مشینری، ٹریکٹر، گندم، چاول، بیج سمیت اس شعبے میں استعمال ہونے والی دیگراشیاءاور ان کی ترسیل پر ٹیکس صفر کیاجارہا ہے۔
٭ زرعی مشینری کو کسٹم ڈیوٹی سے استثنٰی دیاجارہا ہے۔ زرعی شعبے کی مشینری، اس سے منسلکہ اشیائ، گرین ہاؤس فارمنگ، پراسیسنگ، پودوں کو بچانے کے آلات، ڈرپ اریگیشن، فراہمی آب سمیت ہر طرح کے زرعی آلات کو ٹیکس سے استثنٰی دیاجارہا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ٹیکس صفر کرکے اتنا بڑا قدم اٹھایا گیا ہے تاکہ ہماری زراعت اور کسان ترقی کرے۔
٭ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے بجٹ میں 10 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔
٭ ویکسین، امراض پرقابو پانے اور صحت سے متعلق اداروں کی استعداد بڑھانے کے لئے 24 ارب روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں۔ کسٹم کوڈ کو مناسب بنانے اور ٹیرف میں کمی کی جا رہی ہے۔ ٭ ادویات بنانے میں استعمال ہونے والے اجزاءکو کسٹم ڈیوٹی سے مکمل استثنٰی دیاجارہا ہے جس میں ادویات بنانے میں استعمال ہونے والا مختلف اقسام کا بنیادی مواد شامل ہے۔
٭ عدالتوں سے باہر تنازعات اور مقدمات کو طے کرنے کے لئے ’مقدمات کے تصفیہ کا متبادل نظام‘ شروع کیاجارہا ہے تاکہ مقدمہ بازی پر اٹھنے والے اخراجات اوروقت کو بچانے کے علاوہ حائل دقتوں کو دور کیاجائے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More