براہموس میزائل کا پاکستان میں گرنا کیا معنی رکھتا ہے؟

 

 

 

 

 

 

تحریر:مسعود احمد خان

چند حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ پاکستان فضایہ نے بھارت کے براہموس میزایل کے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر اسے انٹرسپٹ کیا اور گرا دیا – جی ہاں یہ بات کسی حد تک سچ معلوم ہوتی ہے،اور موقع پر موجود لوگوں کے بیانات سن کر اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ شاید ایسا ہی ہوا کیونکہ اس میزایل کی ڈبری بہت دور تک پھیلی تھی جسے بعد میں جانچ کے لئے اکھٹا کیا گیا ، یہ کیسے انٹرسپٹ ہوا ، ایک الگ بحث ہے مگر یہ سچ ہے کہ بھارت اس میزایل کا کنٹرول مکمل طور پر کھو چکا تھا اور یہ بات بھارت بھی جانتا ہے ، میزایل لاؤنچ ہونے سے ہی پاکستانی ریڈار پر لاک تھا اور اس کی سمت ، رفتار اور مکمل تفصیلات پاکستان فضایہ کے ایئر ڈیفینس کے پاس موجود تھی. براہموس میزائل سپر سانک کروز میزائل ہے۔ جو درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا، ریم جیٹ انجن پر مشتمل ہے ، جسے آبدوز، جنگی جہاز، ہوائی جہاز یا زمین سے لانچ کیا جا سکتا ہے۔ یہ دنیا کے تیز ترین سپرسونک کروز میزائلوں میں سے ایک ہے۔ روس اور بھارت نے مل کر اس منصوبے پر کام شروع کیا اور اس کو برہموس کا نام دیا . اگر دیکھا جائے تو یہ روسی P-800 Oniks کروز میزائل اور اسی طرح کی دوسری سمندری سکمنگ روسی کروز میزائل ٹیکنالوجی پر مشتمل ہے۔ برہموس نام ایک پورٹ مینٹیو ہے جو دو دریاؤں، ہندوستان کے برہم پترا اور روس کے ماسکوا کے ناموں سے بنا ہے۔برہموس میزائل کا ایک ہائپرسونک ورژن جو کہ BrahMos-II ہے جس کی رفتار Mach 7-8 تک بتائی جا رہی ہے ، تیار کیا جا رہا ہے ۔گمان ہے کہ اسے 2024 تک ٹیسٹنگ کے لیے مکمل طور پر تیار کر لیا جائے گا .بھارت کی کوشش ہے کہ تمام میزائلوں کو 1500 کلومیٹر کی رینج تک اپ گریڈ بھی کیا جائے۔اور وہ اس پر تیزی سے کام کررہا ہے برہموس کا دعویٰ ہے کہ یہ پانچ میٹر سے کم اونچائی پر پرواز کر کے زمینی اہداف پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور زیادہ سے زیادہ اونچائی 15,000 میٹر تک کی ہے۔ اس کا قطر 70 سینٹی میٹر اور پروں کا پھیلاؤ 1.7 میٹر ہے۔ یہ ماک 3.5 کی رفتار حاصل کر سکتا ہے، اور اس کی زیادہ سے زیادہ رینج 650 کلومیٹرسے ٨٠٠ کلومیٹر تک ہے۔ اس میں ٹو اسٹیج پروپلشن سسٹم نصب ہے، جس میں پہلی اسٹیج ٹھوس پروپیلنٹ راکٹ اور ایک مائع ایندھن والا رمجیٹ ہے ۔ ہوا میں سانس لینے والا رمجیٹ پروپلشن، راکٹ پروپلشن سے کہیں زیادہ ایندھن کی بچت کرتا ہے، جس سے براہموس کو راکٹ سے چلنے والے میزائل سے زیادہ لمبی رینج ملتی ہے۔برہموس کی تیز رفتار اسے ٹماہاک جیسے ہلکے سبسونک کروز میزائلوں سے بہتر ہدف تک رسائی کی خصوصیات فراہم کرتی ہے۔ ٹوماہاک سے دوگنا بھاری اور تقریباً چار گنا تیز ہونے کی وجہ سے، برہموس میں ٹوماہاک میزائل کی آن کروز کائی نیٹک انرجی سے 32 گنا زیادہ ہے، حالانکہ یہ صرف 3/5 پے لوڈ اور رینج کا ایک حصہ رکھتا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ میزائل کو مختلف حکمت عملی کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اس کی 2.8 سے تین ماک رفتار کا مطلب یہ ہے کہ اسے کچھ موجودہ میزائل ڈیفنس سسٹم کے ذریعے روکا نہیں جا سکتا.اگرچہ برہموس بنیادی طور پر ایک اینٹی شپ میزائل تھا، لیکن برہموس بلاک III زمینی اہداف کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔ اسے یا تو عمودی یا مائل پوزیشن میں لانچ کیا جا سکتا ہے اور یہ 360 ڈگری افق پر اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ برہموس کو فی الحال اس کے کیریئر کے طور پر Su-30MKI کے ساتھ فضائی تعیناتی کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ 5 ستمبر 2010 کو برہموس نے پہلی سپرسونک اسٹیپ ڈائیو کا ریکارڈ بھی بنایا تھا. مگر ان سب خصوصیات کے باوجود یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ بھارت کا یہ جدید سپرسونک کروز میزایل آخر کس طرح پاکستان کی حدود میں داخل ہوا اور کس طرح بھارت کے کنٹرول سے باہر ہوا. یہ ایک سنجیدہ اور پیچیدہ مسلہ ہے جس پر بھارت کو بتانا ہو گا کہ آخر جدید دور میں ایسا کیسے ممکن ہے بھارتی وزارت دفاع نے اس واقع پر افسوس کا اظہار کیا جو ’حادثی طور پر‘ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوا. این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے کہا کہ 9 مارچ کو میزائل پاکستان کے شہر خانیوال کے ضلع میاں چنوں کے علاقے میں گرا، اس واقعے کی وجہ ’تکنیکی خرابی‘ تھی۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ 9 مارچ 2022 کومعمول کی دیکھ بھال کے دوران ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے ایک میزائل حادثاتی طور پر فائر ہوا، معلوم ہوا ہے کہ میزائل پاکستان کے ایک علاقے میں گرا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومت نے سنجیدگی سے غور کیا ہے اور ایک اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ بھارتی وزارت نے کہا کہ یہ واقعہ ’انتہائی افسوسناک ہے لیکن یہ بھی اطمینان بخش بات ہے کہ حادثے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ 9 مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر بھارت سے پاکستانی حدود میں داخل ہونے والی ایک ‘شے’ نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی. میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا ایئر فورس کے افسر نے بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ پاک فضائیہ نے اس مشکوک ’شے‘ کی مکمل نگرانی کی جو پاکستانی فضائی حدود میں 3 منٹ چند سیکنڈ میں رہی۔

انتباہ:ادارے کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More