تائیوان پر چین امریکہ اختلافات شدت اختیار کرنے لگے۔ "شنگری لا ڈائیلاگـ” کے موقعہ پر وزرائے دفاع کی ملاقات
سنگاپور (پاک ترک نیوز)
چین نے امریکہ کی جانب سے تائیوان کو جدید اسلحہ کی فراہمی پرشدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے چین کی یک قومی پالیسی کےمنافی اقدام اور چین کے اندرونی امور میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تائیوان نے آزادی کا اعلان کرنے کی غلطی کی تو چین جنگ شروع کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔
ان خیالات کا اظہارچین کے وزیر دفاع وائی فینگ ہی نے اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن سے سنگاپور میں سکیورٹی اجلا س "شنگری لا ڈائیلاگـ” کے موقعے پر ملاقات کے دوران کیا ہے۔چینی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اگر کوئی تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی جرات کرتا ہے تو چین کی فوج کسی بھی قیمت پر جنگ شروع کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گی۔چین کی وزارت دفاع کے مطابق وزیر دفاع وی فینگ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بیجنگ تائیوان کی آزادی کی سازش کو ناکام بنا دے گا۔بیجنگ تائیوان کو اپنا علاقہ قرار دیتا ہے اور اس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو طاقت کے استعمال سے ایک دن تائیوان پر قبضہ کر لے گا۔حالیہ مہینوں میں چین اور امریکہ کے درمیان تائیوان کے معاملے پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع نے لائیڈ آسٹن نے آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا اور تاائیوان کی موجودہ حیثیت میں یک طرفہ تبدیلیوں کی مخالفت کی۔جبکہ امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہےکہ چین تائیوان کے خلاف مزید عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات سے باز رہے۔کیونکہ تائیوان کے دفاعی زون میں چینی جنگی طیاروں کی دراندازی کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید براںگذشتہ ماہ جاپان کے دورے کے موقعے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو واشنگٹن تائیوان کا دفاع کرے گا۔جس کے جواب میںچین نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ امریکہ آگ سے کھیل رہا ہے۔جبکہ چین کی کونسل برائے تائیوان نے کہا تھا کہ امریکہ چین پر قابو پانے کے لیے تائیوان کارڈ کھیل رہا ہے، مگر وہ خود جل جائے گا۔