واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ مالی بوجھ برداشت کرنا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہارامریکی نمائندہ خصوصی برائے ماحولیات جان کیری نےگذشتہ شب پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کا گلوبل وارمنگ میں سب سے کم حصہ ہے لیکن ان میں سے اکثریت ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے خطرے کی زد میں ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے نمائندہ خصوصی جان کیری کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے خدشات سے نمٹنے کے لیے امریکہ پرعزم ہے اور یہ 12 ارب ڈالر کی امداد سے بھی واضح ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات جو دنیا بھر میں دکھائی دے رہے ہیں اس کی وجہ وہ 20 ممالک ہیں جو سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہیں۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 17 ممالک براعظم افریقہ میں موجود ہیں جبکہ افریقی ممالک دنیا بھر میں ہونے والے کاربن اخراج میں سے صرف تین فیصد کے لیے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے اگلی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کوپ28 کے عرب امارات میں انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ صدر شیخ محمد بن زاید کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور عرب امارات نے بھی اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پہلے کوپ27 میں ہونے والے معاہدوں پر عمل درآمد کیا جائے۔
جان کیری نے کہا کہ کسی بھی ملک کو یہ حق نہیں کہ وہ ماحول سے متعلق نیشنل ایکشن پلان (این ڈی سی) ترتیب دینے میں کوتاہی کرے اور اسے مضبوط کرنے میں کردار نہ ادا کرے۔
انہوں نے شدید موسم، جنگلات میں آگ لگنے اور سیلابوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سائنسدانوں کے مطابق اگر حالات سے ابھی نہ نمٹا گیا تو صورتحال مزید بگڑے گی۔
انہوں نے زرو دیکر کہا کہ کاربن کے اخراج میں اضافے کی سائنسی حقیقت کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں اس اخراج کو قابو کرنا ہوگا۔ اور ہر ملک کو پر زور انداز میں صاف فضا کا مطالبہ کرنا چاہیے اور یہ کہ ان کے دریا اور نہریں خشک نہ ہوں، تاکہ آئندہ بھی خوراک پیدا کرتے رہیں جو وہ صدیوں سے کرتے آئے ہیں۔
سابقہ پوسٹ