ترک، اسرائیلی وزائے خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ
ترکی کے وزیر خارجہ چاوش اوغلو نے اپنے اسرائیلی ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جوکہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ دنوں بات چیت میں اضافے کا حصہ ہے۔
گفتگو کی تفصیلات کے حوالے سے دونوں ممالک کے دفاتر خارجہ خاموش ہیں لیکن یہ کال اس وقت سامنے آئی ہے جب ایردوان نے اعلان کیا کہ انکے اسرائیلی ہم منصب اسحاق ہرزوگ جلد ہی ترکی کہ دورہ کریں گے۔ تاہم دورے کیلئے ابھی تک تاریخ طے نہیں کی گئی۔
ترکی اور سرائیل کے درمیان تعلقات 2010 سے خراب ہیں جب غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کیلئے ترک امدادی بحری جہاز کو اسرائیلی بحریہ نے حملے کا نشانہ بنایا۔ اسرائیلی حملے سے 10امدادی کارکن مارے گئے۔
اس واقعے سے ترکی اور اسرائیل کے تعلقات میں غیر معمولی بحران پیدا ہو ا کے جس کے نتیجہ میں دونوں ممالک نے اپنے اپنے سفیر وں کو واپس بلا لیا۔
2013میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے ترکی سے معافی مانگی اور مارے جانے والے متاثرین کو اہل خانہ کیلئے 20ملین ڈالر کی ادائیگی کی جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر آنے لگے۔
دسمبر 2016میں دونوں ممالک نے مفاہمتی معاہدے کے تحت سفیروں کی دوبارہ تقرری کی اور دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کو کوششوں پر زور دیا۔
تاہم ترک حکام فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی پالیسیوں کو ہدف تنقید بناتے رہتے ہیں۔ترک شہری بھی اسرائیل کی جانب سے غیر اعلانیہ سفری پابندیوں کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں
اسرائیل کی جانب سے متعدد بار ملک بدری، ویزہ کے حصول میں مشکلات، حراست اور ترک شہریوں کو ہوائی اڈوں پر پیش آنے والی مشکلات کے باوجود ہر سال ترکی سے سینکڑوں زائرین مقدس مقامات کی زیارت کیلئے جاتے ہیں۔